ماریہ شراپووا پابندی کے باوجود اولمپکس ٹیم میں شامل
روس نے اگست میں ہونے والے ریو اولمپکس مقابلوں کے لیے اپنی ٹینس ٹیم میں اس وقت ممنوعہ ادویات کے ٹیسٹ میں ناکامی کے بعد پابندی کا سامنا کرنے والی ٹینس سٹار ماریہ شراپووا کو بھی شامل کر لیا ہے۔
روس سے تعلق رکھنے والی 28 سالہ ماریہ شیراپووا کا جنوری میں آسٹریلین اوپن کے دوران میلڈونیم نامی دوا کا ٹیسٹ مثبت آیا تھا
تاہم روس کی ٹینس فیڈریشن کا کہنا ہے کہ ’ریو اولمپکس میں ماریہ شراپووا کی شمولیت کا مسئلہ رواں ہفتے حل کر لیا جانا چاہیے۔‘
روس کے ٹریک اور فیلڈ ایتھلٹس پر حالیہ ڈوپنگ سکینڈل کی وجہ سے بین الاقوامی مقابلوں میں شرکت پر پابندی ہے تاہم دیگر کھیلوں میں ایسا کوئی مسئلہ نہیں ہے۔
بین الاقوامی ٹینس فیڈریشن نے پانچ مرتبہ کی گرینڈ سلیم چیمپئن کو 12 مارچ سے عارضی طور پر معطل کر دیا گیا تھا۔
ورلڈ اینٹی ڈوپنگ ایجنسی (واڈا) نے اپریل میں تسلیم کیا تھا کہ سائنسدانوں کو اس بات کا یقین نہیں ہے کہ میلڈونیم کتنا عرصہ سسٹم میں رہی، جس کے بعد ایجنسی نے کہا کہ وہ ایتھلیٹس جن کے ٹیسٹ یکم مارچ سے قبل مثبت آئے تھے، پابندی سے بچ سکتے ہیں۔
تاہم ماریہ شراپووا پہلے ہی تسلیم کر چکی ہیں کہ وہ میلڈونیم دوا یکم جنوری جب اسے ممنوعہ ادویات میں شامل کیا گیا سے بہت پہلے سے استعمال کر رہی ہیں۔
گذشتہ ہفتے ماریہ شراپووا نے لندن میں اینٹی ڈوپنگ پینل کے سامنے پیش ہونا تھا اور اس موقع پر روس کی ٹینس فیڈریشن نے کہا تھا کہ شاید اب ماریہ سراپووا دوبارہ نہ کھیل پائیں۔
لیکن جمعرات کو فیڈریشن کے صدر شامل تارپسکیو نے نیوز ایجنسی آر سپورٹس کو بتایا کہ ’ماریہ شراپووا کا نام ہم نے اولمپکس درخواست میں شامل کیا ہے جسے چھ جون تک جمع کروانا ہے۔‘
اگر ماریہ شراپووا مقابلوں میں حصہ نہیں لے پاتیں تو ان کی جگہ عالمی نمبر 29 ایکاترینا ماکارووا ان مقابلوں میں حصہ لیں گی۔