دورہ انگلینڈ کے لئے محمد عامر کی راہ میں حائل ایک اور پتھر سرکنے لگا
محمد عامر کی انگلینڈ رخصتی کا پروانہ جاری ہونے کے مثبت اشارے مل گئے جب کہ چیرمین پی سی بی شہریار خان کے استفسار پر برطانوی ہوم آفس نے ویزا کلیئرنس دینے کی خوشخبری سنا دی۔
سخت برطانوی قوانین کو پیش نظر رکھتے ہوئے پی سی بی حکام میں گہری تشویش پائی جاتی تھی کہ قومی ٹیم اہم بولر محمد عامر سے محروم نہ رہ جائے،اسی کشمکش میں چیرمین شہریار خان نے انگلینڈ کے ہوم آفس سے رابطہ کیا جنہوں نے بتایا کہ ہم نے کلیئرنس دیتے ہوئے اسلام آباد میں موجود اپنے ہائی کمیشن کو ہدایات جاری کردی جسے ویزے کے حوالے سے اگلی پیش رفت کرنا ہے، ذرائع کے مطابق محمد عامر کے خصوصی کیس میں ہوم آفس کا گرین سگنل ضروری تھا جس کے بعد قومی امکان ہے کہ حتمی کارروائی 1،2 روز میں مکمل کرلی جائے گی، بروقت ویزا حاصل ہونے پر پیسر اسکواڈ کے ہمراہ ہی 17جون کو انگلینڈ روانہ ہوجائیں گے۔
چیف سلیکٹر انضمام الحق نے محمد عامر کو انگلینڈ کا ویزا حاصل ہونے کی شرط پر قومی ٹیسٹ اسکواڈ میں شامل کیا تھا، اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل 2010 میں سزایافتہ 3کرکٹرز میں سے ایک ہونے کی وجہ سے ان کا کیس دیگر کھلاڑیوں سے الگ تیار کیا گیا۔
دوسری جانب فاسٹ بولر براڈ نے عامر کو خبردار کیاکہ انہیں انگلینڈ میں کراؤڈ کے سخت رویے کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے،2010کے لارڈز ٹیسٹ میں اسٹورٹ براڈ نے حیران کن بیٹنگ کرتے ہوئے اپنے کیریئر کی پہلی اور واحد ٹیسٹ سنچری اسکور کی مگر یہ مقابلہ فکسنگ کے سائے تلے دب کررہ گیا تھا، اب ایک بار پھر پاکستانی ٹیم انگلینڈ آنے والی ہے جس میں اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل کے مرکزی کردار عامر بھی موجود ہوں گے۔ براڈ نے فاسٹ بولر کو کھیل میں واپسی پر خوش آمدید کہتے ہوئے کراؤڈ سے محتاط رہنے کا بھی مشورہ دیا۔
براڈ نے کہاکہ میں نہیں سمجھتا کہ اس سیریز میں ماضی کی کوئی تلخی سامنے آئے گی، ہماری ٹیم میں 2010 کا لارڈز ٹیسٹ کھیلنے والے صرف چار کھلاڑی باقی ہیں جب کہ پاکستانی اسکواڈ میں بھی کافی تبدیلیاں آچکی ہیں، اس لیے کھلاڑیوں کی جانب سے کوئی منفی چیز نہیں ہوگی البتہ کراؤڈ کی کہانی مختلف ہوسکتی ہے۔