پاکستانی خواتین فٹبال میں کریئر نہیں بناسکتیں
پاکستان کی خواتین فٹبال ٹیم کی کھلاڑی مہناز شاہ پاکستان میں فٹبال کے مستقبل سے بہت مایوس ہیں اور وہ کہتی ہیں کہ پاکستانی فٹبال کی سیاست نے کھیل اور کھلاڑیوں کو نقصان پہنچایا ہے۔انٹرویو میں کہا کہ 2014 کے بعد سے پاکستانی خواتین کھلاڑی بین الاقوامی مقابلوں کو ترس رہی ہیں یہاں تک کہ قومی چیمپئن شپ بھی نہیں ہوئی ہے جس کی وجہ سے تمام کھلاڑی مایوسی کا شکار ہیں۔
مہناز شاہ کا کہنا ہے کہ انہوں نے سب سے پہلے 2014 میں بحرین کے خلاف انٹرنیشنل میچوں میں پاکستان کی نمائندگی کی تھی۔ پھر انھوں نے تیسری ساؤتھ ایشین چیمپئن شپ میں حصہ لیا تھا لیکن اس کے بعد فٹبال فیڈریشن کے الیکشن آڑے آگئے اور تمام سرگرمیاں رک گئیں۔
مہناز شاہ کا کہنا ہے کہ ’تجربہ کار کوچ طارق لطفی نے سخت محنت کرکے ایک اچھی ٹیم تیار کردی تھی لیکن دو سال سے کوئی انٹرنیشنل مقابلہ نہ ہونے کے سبب کھلاڑی گھروں میں بیٹھی ہیں۔
جب میچز نہ ہوں تو کھلاڑیوں بھی سست روی کا شکار ہوجاتی ہیں کچھ یہی صورتحال خواتین کھلاڑیوں کےساتھ ہے۔‘
مہنازشاہ کا تعلق گلگت بلتستان سے ہے اور وہ کہتی ہیں کہ اس علاقے میں لڑکیوں میں فٹبال کا شوق جنون کی حد تک ہے۔گلگت بلتستان کی ٹیم بھی ہے جو باقاعدگی سے قومی چیمپئن شپ میں حصہ لیتی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ اس وقت بھی پاکستان کی خواتین ٹیم میں چھ کھلاڑیوں کا تعلق گلگت بلتستان سے ہے اور ان کے علاوہ بھی کئی دوسری لڑکیاں ہیں جو قومی اور علاقائی سطح پر کھیل رہی ہیں۔
مہناز شاہ کا کہنا ہے کہ یہ بات خوش آئند ہے کہ پاکستانی ٹیم کی کپتان ہاجرہ خان اور چند دوسری کھلاڑیوں کو ملک سے باہر جاکر کھیلنے کا موقع ملا ہے تاہم ضرورت اس بات کی ہے کہ دوسری کھلاڑی بھی ان مواقع سے فائدہ اٹھائیں جس کے لیے آگاہی پروگرام شروع کیا جائے تاکہ کھلاڑیوں کو پتہ چل سکے کہ اگر وہ ملک سے باہر جاکر کھیلنا چاہتی ہیں تو متعلقہ ایجنٹس سے کیسے رابطہ کریں۔
مہناز شاہ نے کہا کہ ملک میں موجود فٹبال کلبس کو بنیادی سہولتیں فراہم کی جائیں۔ کچھ کلب ایسے بھی ہیں جو کھلاڑیوں کی فٹنس اور ٹریننگ کا صحیح خیال نہیں رکھتے۔ جو لڑکیاں کھیل رہی ہیں وہ صرف اپنے شوق کی خاطر کھیل رہی ہیں۔ جہاں تک ڈپارٹمنٹس کا تعلق ہے تو اس وقت آرمی اور واپڈا ہی دو ادارے ہیں جو کھلاڑیوں کا خیال رکھ رہے ہیں۔
مہناز شاہ نے بھی بہتر مستقبل کی خاطر بلوچستان یونائٹڈ چھوڑ کر واپڈا میں شمولیت اختیار کی تھی لیکن ان کا کہنا ہے کہ پاکستان میں خواتین فٹبال اپنے شوق کی خاطر کھیل ضرور سکتی ہیں لیکن اسے اپنا کریئر نہیں بناسکتیں۔