میں بات نہیں کر سکتا مگر میری گیند بولے گی
چھ برس قبل لارڈز کے میدان میں ٹیسٹ میچ کے دوران سپاٹ فکسنگ کے جرم میں پابندی کی سزا کاٹنے کے بعد جہاں پاکستانی فاسٹ بولر محمد عامر جمعرات کو ایک مرتبہ پھر اسی میدان میں ایکشن میں دکھائی دینے والے ہیں وہیں ان کے ساتھ سزا پانے والے دوسرے بولر محمد آصف ناروے میں کلب کرکٹ کھیل رہے ہیں اور قومی ٹیم میں واپسی کی آس لگائے بیٹھے ہیں۔
بی بی سی کے پروگرام سٹمپڈ میں بات کرتے ہوئے محمد آصف کا کہنا ہے کہ انگلش کنڈیشنز عامر کے لیے بہت سودمند ثابت ہو سکتی ہیں اور وہ ویسی ہی کارکردگی دکھا سکتا ہے جو ماضی میں اس کا خاصا رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ خود انگلش کنڈیشنز میں بولنگ کرنا پسند کرتے ہیں۔
’میں گیند دونوں جانب گھما سکتا ہوں اور یہ ایسا کنڈیشنز ہیں کہ اگر آپ کی سو رنز سے زیادہ کی شراکت ہو چکی ہو اور پھر بادل آ جائیں اور گیند گھومنے لگے تو آپ جلد ہی پانچ سے چھ وکٹیں لے سکتے ہیں۔‘
آصف ان دونوں اوسلو کے نواح میں ایک کلب کے لیے کھیل کر فٹنس برقرار رکھنے کی کوشش کر رہے ہیں تاکہ ستمبر میں پاکستان کے ڈومیسٹک سیزن میں حصہ لے سکیں۔
پابندی سے قبل آصف نے 23 ٹیسٹ میچوں میں 106 وکٹیں لی تھیں اور وہ عالمی درجہ بندی میں دوسرے بہترین بولر تھے۔
آصف کو امید ہے کہ وہ نومبر میں پاکستانی ٹیم کے نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا کے دوروں کے لیے قومی ٹیم میں شمولیت کے لیے کوشش کر سکیں گے۔
ناروے میں کرکٹ کے بارے میں آصف نے کہا کہ ’آج کل پاکستان میں بہت گرمی ہے لیکن یہاں کرکٹ کے لیے موسم اچھا ہے۔ ہرے بھرے میدان ہیں اور موسم عمدہ ہے۔‘
انھوں نے کہا کہ ’نیا سیزن میرے لیے بہت اہم ہے۔ ہم واپس آ کر اچھی اور عالمی معیار کی کرکٹ کھیلنا چاہتا ہوں۔ اس کے لیے مجھے محنت اور سخت تربیت کی ضرورت ہے۔
’اس سلسلے میں کچھ رکاوٹیں ہیں۔ مجھے فٹ رہنا ہے، اچھی کارکردگی دکھانی ہے اور پھر میرا مقصد ٹیم کے ساتھ آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کے دورے پر جانا ہوگا۔‘
ماضی کے بارے میں بات کرتے ہوئے آصف نے کہا کہ ہر انسان غلطی کرتا ہے اور اسے دوسرا موقع ملنا چاہیے۔
’ہم نے غلطی کی اور غلطی کے بعد ہر کسی کو میدان میں اترنے کا موقع دیا جانا چاہیے۔ میں بہت خوش ہوں کہ کرکٹ کے میدان میں واپس آیا ہوں۔ میں بات نہیں کر سکتا مگر میری گیند بولے گی۔‘
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ انھوں نے آئی سی سی کو بتا دیا ہے کہ جب بھی نوجوان کھلاڑیوں کی تربیت اور بدعنوانی کے خلاف آگاہی کے لیے انھیں میری ضرورت پڑی تو میں دستیاب ہوں گا۔