80 ویں شندور فیسٹیول کا آغاز، عارضی خیمہ بستی آباد
ہر سال کی طرح اس بار بھی اس کے حوالے سے تنازعات ہوئے اور کئی بار اسے موخر کرنا پڑا لیکن اس کے باوجود اس کے منعقد کیے جانے کو مثبت سمجھا جا رہا ہے
خیبر پختونخوا کے سیاحتی کیلنڈر میں ملکی اور غیر ملکی سیاحوں کی بھرپور دلچسپی پر مبنی اس تہوار میں صوبائی سیاحتی ادارے کے حکام کے مطابق ہر سال 30 ہزار سیاح حصہ لیتے ہیں۔
اس فیسٹیول کی وجہ سے وادی شندور میں ساڑھے بارہ ہزار فٹ کی بلندی والے دلکش مقام پر ایک طرح سے عارضی خیمہ بستی آباد ہو جاتی ہے۔ شندور کی وادی اپنے چاروں جانب اونچے پہاڑوں اور جھیلوں کی وجہ سے انتہائی دلکش مقام بن جاتا ہے۔
اس فیسٹیول کے دوران یہاں کھیلی جانے والی پولو اپنی اصلی ہیئت میں کھیلی جاتی ہے۔ آکسیجن کی کمی کی وجہ سے یہاں پولو میں حصہ لینا انتہائی خطرناک سمجھا جاتا ہے۔
ہر سال روایتی حریف گلگت اور چترال کا مقابلہ قابل دید ہوتا ہے۔ کھلاڑیوں سے زیادہ تماشائیوں کا جوش و ولولہ دیکھنے کے قابل ہوتا ہے۔
شندور کے مقام پر یہ کھیل سنہ 1936 سے باقاعدگی سے ہر سال منعقد کیا جاتا ہے۔ اس مرتبہ تاخیر کی وجہ رمضان اور موسم کو قرار دیا جا رہا ہے۔
اس مرتبہ گلگت اور چترال کے مابین کھیل کے علاوہ زمین کی ملکیت کے مسئلے پر بھی کشیدگی پائی جاتی ہے۔
چترال کے ضلع ناظم مغفرت شاہ کے مطابق چند دن قبل گلگت اور چترال کی ٹیموں کے نمائندوں کے درمیان ایک میٹنگ ہوئی تھی جس میں متفقہ طور پر یہ فیصلہ کیا گیا تھا کہ تین روزہ جشن شندور میں دونوں ضلعوں کے ٹیمیں حصہ لیں گی۔
گذشتہ ہفتے ڈپٹی کمشنر ضلع غذر کی جانب سے شندور میں تعمیراتی کام کا آغاز کیا گیا جس کی چترال نے بھر پور مذمت کی تھی۔