ریو میں اولمپکس مشعل کے جلوس پر مظاہرین کا دھاوا
تین ماہ تک برازیل کے مختلف شہروں کے چکر کاٹنے کے بعد اولمپک مشعل بالآخر ایک کشتی کے ذریعے ریو ڈی جنیرو پہنچ گئی ہے۔
ریو کے میئر ایدواردو پایس شہر کے وسط میں تھوڑی دور تک مشعل لے کر بھاگے۔
تاہم شہر کے شمال میں اس وقت صورتحال خراب ہوئی جب مشعل کے جلوس کو سینکڑوں لوگوں کے ہجوم کی طرف سے مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا۔ انھیں اولمپک کھیلوں پر اٹھنے والی بھاری لاگت پر اعتراض ہے۔
بلوہ پولیس نے آنسو گیس اور مرچوں کا سپرے کر کے لوگوں کو منتشر کیا۔
سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی تصاویر میں وہ بچے دیکھے جا سکتے ہیں جو مشعل دیکھنے آئے تھے لیکن پولیس کی کارروائی کے بعد وہاں سے بھاگنے پر مجبور ہو گئے۔
پولیس نے مقامی میڈیا کو بتایا کہ لوگوں نے سڑک کا ایک حصہ خالی کرنے سے انکار کر دیا جہاں سے مشعل گزرنی تھی، جس کے بعد انھیں انتشار روکنے کے لیے حرکت میں آنا پڑا۔
اولمپک منتظمین کو مشعل کے جلوس کے دوران اسی بات کا ڈر تھا۔
منگل کو نیتوروئی قصبے میں تین مظاہرین کو وہاں سے مشعل گزرنے کے دوران احتجاج کرنے پر حراست میں لے لیا گیا تھا۔
برازیل مالی اور سیاسی بحرانوں کی زد میں ہے اور جمعے کو اولمپک کی افتتاحی تقریب سے قبل مزید مظاہروں کا خدشہ ہے۔
منتظمین کا کہنا ہے کہ دس لاکھ ٹکٹ اب تک فروخت نہیں ہو سکے۔