کھیل و ثقافت

ریو 31ویں اولمپک مقابلوں کے لیے تیار

جنوبی امریکہ میں منعقد ہونے والے پہلے اولمپکس اپنے آغاز سے قبل ہی روس کے ڈوپنگ سکینڈل، زِیکا وائرس، شہر کی سکیورٹی اور کھیلوں کے بنیادی ڈھانچے جیسے معاملات کی وجہ سے خبروں میں ہیں۔

دنیا کے 206 ممالک کے ایتھلیٹس اور پناہ گزینوں کی ایک ٹیم برازیل میں ہونے والے ان عالمی مقابلوں میں حصہ لےگی جنھیں ایک اندازے کے مطابق تین ارب افراد ٹی وی پر دیکھیں گے جب کہ اولمپکس دیکھنے کے لیے پانچ لاکھ سیاحوں کی برازیل آمد متوقع ہے۔

پانچ سے 21 اگست تک منعقد ہونے والے ان مقابلوں میں دنيا بھر سے 10 ہزار کھلاڑی حصہ لیں گے۔

اس مرتبہ ان مقابلوں میں پاکستان کا سات رکنی دستہ شرکت کر رہا ہے جس میں دو ایتھلیٹ، دو تیراک، دو نشانہ باز اور جوڈو کا ایک کھلاڑی شامل ہے۔

پاکستان کی ہاکی ٹیم پہلی بار اولمپکس کے لیے کوالیفائی نہیں کر سکی ہے۔

یہ پہلا موقع ہو گا جب کوسوو اور جنوبی سوڈان جیسے ممالک ان کھیلوں میں شریک ہوں گے جب کہ ریو اولمپکس میں اس بار گالف اور رگبی مقابلوں کی واپسی ہوئی ہے۔

گالف 112 سال بعد ان مقابلوں کا حصہ بنا ہے جب کہ رگبی سیون کو ان مقابلوں میں پہلی بار شامل کیا گیا ہے۔

ریو اولمپکس میں پناہ گزینوں کی ٹیم اولمپک کے جھنڈے تلے ان مقابلوں میں حصہ لے گی۔ دس ارکان پر مشتمل اس ٹیم میں جنوبی سوڈان سے پانچ، شام سے دو، ڈیموکریٹک رپبلک آف کانگو سے دو اور ایتھوپیا کا ایک رکن شامل ہے۔

امریکہ کا اولمپک دستہ 554 ایتھلیٹس پر مشتمل ہے جو ان مقابلوں میں حصہ لینے والا سب سے بڑا دستہ ہے۔

نیپال کی 13 سالہ تیراک گوریکا سنگھ ریو اولمپکس میں حصہ لینے والے سات رکنی نیپالی دستے کا حصہ ہیں اور وہ ان اولمپکس میں حصہ لینے والی سب سے کم عمر ایتھلیٹ بھی ہیں۔

ریو اولمپکس کی افتتاحی تقریب میں 300 رقاص اور 5,000 رضاکار حصہ لیں گے۔ برازیل کی سپر ماڈل جیزیل بنشن اور برطانیہ کے ڈیم جوڈی ڈینچ افتتاحی تقریب میں شرکت کریں گے۔

برازیل میں معاشی اور سیاسی بحران کی وجہ سے ان کھیلوں کی مخالفت ہوتی رہی ہے۔ بدھ کو جب اولمپک مشعل ریو پہنچی تو مشعل کے جلوس کو ایک ہجوم کی طرف سے مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا۔

ریو اولمپکس مقابلوں کے مقامات کی سکیورٹی کے لیے دنیا کے 55 ممالک سے 85,000 سکیورٹی اہلکاروں کو تعینات کیا جائے گا۔

یہ تعداد سنہ 2012 کے لندن اولمپکس سے دگنی ہے۔ ان کھیلوں کی سکیورٹی کے لیے 200 کلو میٹر لمبی سکیورٹی باڑ بھی استعمال کی جا رہی ہے۔

ریو اولمپکس کے لیے بنائے گئے اولمپک گاؤں اور کشتی رانی کے مقابلوں کے مقامات کے حوالے سے کچھ مسائل رہے ہیں۔

آسٹریلیا کی ٹیم نے ابتدا میں اولمپک گاؤں میں منتقل ہونے سے انکار کر دیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ وہاں، بجلی، گیس اور پانی لیکیج کے مسائل ہیں۔

ایسا پہلی بار نہیں کہ اولمپک کے میزبان شہر کو ان مقابلوں کی تیاریوں کے حوالے سے تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہو تاہم اب انٹرنیشنل اولمپک کمیٹی کا کہنا ہے ’ریو، دنیا کا استتقبال کرنے کے لیے تیار ہے۔‘

برازیل مچھروں کے ذریعے پھیلنے والے زِیکا وائرس کا مرکز بھی ہے۔ یہ اتنا احساس مسئلہ تھا کہ عالمی ادارۂ صحت نے حاملہ خواتین کو برازیل کا سفر نہ کرنے کی سفارش بھی کی تھی۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close