افتخار احمد کو اوول ٹیسٹ میں کھلائے جانے کا امکان
لارڈز میں 75 رنز سے شکست کھانے کے بعد انگلینڈ کی ٹیم نے بہترین کارکردگی کا اظہار کیا ہے اور اولڈ ٹریفرڈ ٹیسٹ میں 330 رنز اور ایجبسٹن میں 141 رنز سے شاندار کامیابی حاصل کی۔
پاکستان نے گذشتہ تین ٹیسٹ میچ چار بولروں کے ساتھ کھیلے اور فیلڈ میں طویل وقت گزارنے سے ان پر تھکاوٹ کے اثرات بھی واضح طور پر سامنے آئے۔
مہمان ٹیم کو بلاشبہ انگلینڈ کے کرس ووکس کے معیار کی آل راؤنڈر کی کمی کا سامنا ہے۔ محمد حفیظ ایجبسٹن میں دو اور صفر پر آؤٹ ہوئے اور تاحال غیرقانونی بولنگ ایکشن کے باعث بولنگ کروانے سے قاصر ہیں۔
دی اوول میں اگر پاکستان کو ٹیسٹ سیریز ڈرا کرنی ہے تو اسے 20 وکٹیں حاصل کرنا ہوں گی۔ ایجبسٹن میں وہ ایسا کرنے میں ناکام رہے تھے جہاں انگلینڈ نے 445 رنز چھ کھلاڑی آؤٹ پر اپنی دوسری اننگز ڈکلیئر کر دی تھی۔
ایجبسٹن میں پہلے دو ٹیسٹ میچوں میں ناکام رہنے والے اوپنر شان مسعود کی جگہ بائیں ہاتھ سے کھیلنے والے 20 سالہ سمیع اسلم کو موقع دیا گیا جنھوں نے 82 اور 70 رنز کی اننگز کھیل کر بے حد متاثر کیا۔
اب 25 سالہ کھلاڑی افتخار احمد کو اپنا پہلا ٹیسٹ میچ کھیلنے کا موقع دیا جاسکتا ہے ، جو ایک ٹاپ آرڈر بیسٹمین ہیں اور سپن بولنگ بھی کرواتے ہیں۔
دی اوول میں منگل کو صحافیوں سے بات کرتے ہوئے پاکستانی کوچ مکی آرتھر نے کہا تھا کہ ’وہ آف سپن کرواتے ہیں اور عمدہ ہیں، انگلینڈ کے پاس بہت سے بائیں ہاتھ سے کھیلنے والے کھلاڑی ہیں اور اگر وہ ٹیم میں شامل ہوتے ہیں تو ہمیں پانچویں بولر کے انتخاب کا موقع مل سکتا ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ اس بات کو یقینی بنانا ہوگا کہ وہ پہلے چھ بیٹسمینوں میں شامل ہوں اور رنز سکور کریں کیونکہ ان سے رنز بنانے کی توقع پہلے اور بولنگ کی بعد میں ہے۔
مکی آرتھر کہنا تھا کہ پانچ بولروں کو کھلانے کا فیصلہ بھی زیر غور ہے لیکن جو کوئی بھی کھیلے گا اسے مڈل آرڈر میں بیٹنگ کرنا ہوگی۔
’یہ ایک مثبت انتخاب ہوگا کیونکہ اس ٹیسٹ میچ میں ہمیں 20 وکٹیں حاصل کرنا ہیں۔‘
یاسر شاہ نے لارڈز میں 141 رنز کے عوض دس کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا تھا تاہم اب ان کو اپنی فارم برقرار رکھنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔ یاسر شاہ نے گذشتہ دو میچوں میں صرف چار کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا اور 502 رنز دیے ہیں۔
مکی آرتھر کا کہنا ہے کہ وہ امید کرتے ہیں اچھے رنز بنائے جائیں گے اور بچ پر تھوڑا بہت ٹرن اور باؤنس ہوگا جو ایک لیگ سپنر کے لیے انتہائی ساز گار ہوتا ہے۔
یونس خان حالیہ سیریز میں چھ اننگز میں صرف 122 رنز بنا سکے ہیں اور ان پر بھی سوال اٹھائے جارہے ہیں۔ اس حوالے سے مکی آرتھر کا کہنا تھا کہ ’وہ میدان میں میدان سے باہر بہت پروفیشنل ہیں۔ انھیں پرفارم کرنے کا بہترین موقع مل رہا ہے۔‘
دوسری جانب انگلینڈ کی ٹیم میں یہ تاحال یہ فیصلہ نہیں کیا جاسکا کہ لیگ سپنر عادل رشید کو ٹیم میں شامل کیا جائے گا یا نہیں اور اس کے ساتھ ساتھ روٹ اور کک کے علاوہ ٹاپ آرڈر بیٹسمینوں کی کارکردگی پر بھی سوالیہ نشان لگایا جا رہا ہے۔
اوپنر ایلکس ہیلز ابھی تک کوئی ٹیسٹ سینچری سکور نہیں کر سکے اور نمبر چار بیٹمیسمین جیمز ونس ابھی تک پہلی نصف سینچری کے متلاشی ہیں۔
بہرحال ایجسٹن میں ہیلز نے کک کے ہمراہ دوسری اننگز میں 103 رنز کی شراکت قائم کی تھی جو ان دونوں کی بطور اوپنرز 100 رنز پر مشتمل پہلی شراکت تھی۔
ایلکس ہیلز کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ ’100 رنز کی شراکت کی سب سے اچھی بات یہ تھی یہ کھیل کے اہم حصے اور سیریز کے اہم موقعے پر عمل میں آئی۔‘
ہیلز کا کہنا ہے کہ ’ہر کسی کے کیریئر میں سینچری بنانا اہم ہوتا ہے۔ میں سیکھ رہا ہوں اور بہتری آرہی ہے اور امید کرتا ہوں کہ بہترین سینچری بنے گی۔‘