کھیل و ثقافت

بھارت سے میچ؛ پاکستانی کرکٹرز کو جارحیت کا سبق پڑھا دیا گیا

قومی کرکٹ ٹیم کے کپتان سرفرازاحمد نے کہا ہے کہ پاکستان اور بھارت کا گروپ میچ ہو یا فائنل دنیا بھر کے شائقین میں بڑا جوش وخروش نظر آتا ہے، یواے ای میں روایتی حریف 12،13سال بعد مقابل ہورہے ہیں، یہاں دونوں ملکوں سے تعلق رکھنے والوں کی کثیر تعداد آباد ہے،تمام ٹکٹ فروخت ہوچکے ہیں،ہمیشہ کی طرح اس میچ کا بھی ماحول بھی بڑا شاندار ہوگا۔

سرفراز احمد نے کہا کہ چیمپئنز ٹرافی کی فتح ماضی کا قصہ ہوچکی،ایشیا کپ میں نیا میچ،نئی کنڈیشنز، نیا ماحول ہوگا، بھارتی ٹیم کو مستقل کپتان ویرات کوہلی کی خدمات حاصل نہیں،ایک عرصہ تک قیادت کرنے والے بیٹسمین کے نہ ہونے سے تھوڑا بہت فرق تو پڑے گا لیکن روہت شرما،شیکھر دھون اور مہندرا سنگھ دھونی جیسے تجربہ کار کرکٹرز کی موجودگی میں ہمیں ایک مضبوط ٹیم کیخلاف بہترین کھیل پیش کرنا ہوگا، دوسری جانب پاکستان کو بھی چیمپئنز ٹرافی فائنل کھیلنے والے چند کرکٹرز کی خدمات حاصل نہیں،اس لیے میرے خیال میں نفسیاتی برتری والی بات اہم نہیں۔
ایک سوال کے جواب میں سرفراز احمد نے کہاکہ پاکستان اور بھارت کا کوئی میچ دباؤ کے بغیر نہیں ہوتا،کھلاڑیوں کو ہمیشہ تلقین کرتاہوں،اس بار بھی کی ہے کہ ہار اور جیت کی پرواہ کیے بغیربے خوف ہوکر 100فیصد کارکردگی دکھانے کی کوشش کریں اور نتیجہ اللہ پر چھوڑ دیں، دبئی کی کنڈیشنز میں ہائی اسکورنگ مقابلہ ہوسکتا ہے۔

انھوں نے کہا کہ پاکستانی ٹاپ آرڈر کا تسلسل کیساتھ کارکردگی دکھانا خوش آئند ہے، فخرزمان، امام الحق اور بابر اعظم رنز کررہے ہیں،یواے ای کی کنڈیشنز میںٹاپ آرڈر کی پرفارمنس کی اہمیت مزید بڑھ جاتی ہے، یہاں نئی گیند بیٹ پر آتی اور اسٹروکس کھیلنا آسان ہوتا ہے، بعد پچ سلو ہوجاتی ہے اور آنے والے بیٹسمینوں کو سیٹ ہونے کیلیے وقت درکار ہوتا ہے۔ اوپر والے رنز بنائیں تو بڑا ٹوٹل حاصل کرنا آسان ہوجاتا ہے۔

بھارت کیخلاف میچ کیلیے تبدیلیوں کا عندیہ دیتے ہوئے سرفراز احمد نے کہا کہ ہانگ کانگ سے مقابلے میں پچ بالکل نئی تھی،اس لیے 4 پیسرز کو کھلانے کا فیصلہ کیا جو کامیاب بھی رہا، جس پچ پر ہمارا روایتی حریف سے مقابلہ ہوگا، وہاں بھارتی ٹیم پہلے ہی ایک میچ کھیل چکی ہوگی،استعمال شدہ پچ کی حالت کو دیکھتے ہوئے پلیئنگ الیون میں تبدیلی کا فیصلہ کریں گے، عام طور پر میچز میں ہم 5بیٹسمینوں، 2آل راؤنڈرز اور ایک وکٹ کیپر کیساتھ میدان میں اتر رہے ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں سرفراز احمد نے کہا کہ محمد عامر ہانگ کانگ کیخلاف میچ میں وکٹ نہیں لے سکے، تھوڑا ردھم کی کمی نظر آئی لیکن مجموعی طور پر اچھی بولنگ کی۔ پیسر محنت کررہے ہیں،پوری امید ہے کہ آئندہ میچز میں وکٹیں بھی لیں گے، عثمان شنواری نے مسلسل دوسرے مقابلے میں مین آف دی میچ حاصل کیا ہے، نوجوان پیسر ٹیم میں اپنی جگہ پکی کرتے جارہے ہیں، شاداب خان بھی زبردست بولر ہیں، مجموعی طور پر ہمارے پاس اچھی بولنگ لائن اپ موجود ہے۔

کپتان نے کہا کہ ورلڈکپ کے سفر کا آغاز ہوچکا ،اس سے قبل جتنا بھی وقت ہے،اس سے قبل ہماری کئی سیریز ہیں،فی الحال پوری توجہ ایشیا کپ پر مرکوز ہے،ایونٹ میں صرف بھارت سے میچز ہی نہیں،ٹائٹل تک رسائی کیلیے دیگر حریفوں کا بھی سامنا کرنا ہے،نوجوان کرکٹرز اچھا پرفارم کررہے ہیں،ٹیم کا ماحول بھی شاندار ہے،اس کا کریڈٹ منیجر اور کھلاڑیوں کو بھی جاتا ہے،سب اچھے برے کا فرق سمجھتے ہیں،اسی لیے کبھی کسی تنازع یا ناخوشگوار صورتحال کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔

بھارت سے باہمی سیریز بحال ہونی چاہئیں، سرفراز احمد

’’ بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ایک عرصہ بعد یواے ای میں روایتی حریفوں کا مقابل ہونا خوش آئند ہے۔ یہاں دونوں ملکوں کی باہمی سیریز بھی کروانے کے سوال پر قومی ٹیم کے کپتان نے کہا کہ یواے ای میں کیا، میری تو خواہش ہے کہ بھارتی ٹیم پاکستان میں آکر کھیلے اور ہم ان کے ملک میں کھیلنے کیلیے جائیں، باہمی مقابلے کرکٹ کے مفاد میں ہیں۔

فخر زمان اور امام الحق بطور اوپنرز پہلا انتخاب ہوں گے، قومی کپتان

’’ بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ شان مسعود نے گزشتہ ڈومیسٹک سیزن کے ون ڈے میچز میں عمدہ کارکردگی دکھائی ہے،اسی بنیاد پر ایشیا کپ کیلیے اسکواڈ میں شامل ہوئے،پہلی چوائس فخرزمان اور امام الحق ہیں،دونوں اچھی فارم میں اور پاکستان کو اچھے آغاز فراہم کررہے ہیں۔

ایک سوال جواب میں کپتان نے کہا کہ چیف سلیکٹر نے بھی کہا ہے کہ محمد حفیظ ہمارے ورلڈکپ پول میں شامل ہیں،آئندہ بھی بڑی کرکٹ کھیلنا ہے،ضرورت پڑنے پر سینئر کرکٹر کو کال کریں گے۔

ورلڈکپ تک پیسرز کی روٹیشن پالیسی جاری رہے گی، کپتان

’’ بات کرتے ہوئے قومی کرکٹ ٹیم کے کپتان سرفراز احمد نے کہا کہ ایشیا کپ کے بعد بھی پاکستان کوکافی مشکل سیریز کھیلنا ہیں،آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کے بعد جنوبی افریقہ کا سامنا کرنا ہے،یواے ای میں میچز کے دوران موسم اورکنڈیشنز بھی خاصی سخت ہوں گی،ورلڈکپ تک روٹیشن پالیسی اپنائیں گے، دستیاب ٹاپ بولرز میں سے کسی کوٹیسٹ توکسی کو ون ڈے میچز کھیلنے کے مواقع دیں گے، پیسر کو تازہ دم رکھنا بہت ضروری ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close