پی سی بی عہدیدار بی سی سی آئی کے خلاف فیصلے کیلئے پرامید
پاکستان کرکٹ بورڈ کے عہدیداران بھارت کے خلاف ہرجانہ کیس میں اپنے حق میں فیصلے کے لیے پرامید ہیں۔ مائیکل بیلوف کی سربراہی میں انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کے پینل نے دبئی میں کیس کی سماعت مکمل کی۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق دبئی میں موجود باوثوق ذرائع کا کہنا تھا کہ سماعت کے دوران اٹھائے گئے دونوں پوائنٹس پر بی سی سی آئی کا دفاع کمزور تھا جہاں بی سی سی آئی نے موقف اپنایا کہ ان کی حکومت نے کرکٹ ٹیم کو پاکستان کےساتھ دوطرفہ سیریز کھیلنے کی اجازت نہیں دی۔
معاہدے میں یہ شق شامل نہیں تھی تاہم اس کو بی سی سی آئی کی جانب سے اس کو بعد میں پیش آنے والے مسئلے کے طور پر اٹھانا زیادہ کارآمد ثابت نہیں ہوگا۔
ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ بی سی سی آئی کا دوسرا نکتہ تھا کہ بھارتی ٹیم سیکیورٹی مسائل کے باعث پاکستان کا دورہ نہیں کرسکتی تھی اور گزشتہ 10 برس کے دوران کسی بڑی ٹیم نے پاکستان کا دورہ نہیں کیا۔
بی سی سی آئی کا یہ نکتہ بھی پی سی بی کے سوال پر بھاری نہیں ہو پایا کیونکہ پی سی بی نے اس سیریز کو متحدہ عرب امارات یا کسی غیرجانب دار مقام پر کھیلنے کی پیش کش کی تھی۔
ڈان کو کیس کو چلانے والے پاکستانی حکام کے قریبی ذرائع نے کہا کہ ‘معاہدے کے مطابق 2015 سے 2023 کے دوران پاکستان کے ساتھ تمام چاروں ہوم سیریز متحدہ عرب امارات میں کھیلی جانی تھی جس کے بدلے میں پی سی بی نے بگ تھری کے لیے ووٹ دیا تھا جس سے بھارت کو بھاری مالی فائدہ ملا تھا’۔
پی سی بی کی جانب سے سابق چیئرمین پی سی بی نجم سیٹھی اور چیف آپریٹنگ افسر سبحان احمد بطور گواہ پیش ہوئے اور انہی دونوں نے بی سی سی آئی کے اس وقت کے چیف سری نواسن سے معاہدہ کیا تھا جنہوں نے بطور گواہ پیش ہونے سے انکار کیا۔
ذرائع نے مزید کہا کہ پی سی بی نے بی سی سی آئی کی جانب سے معاہدے پر عمل نہ کرنے سے 7 کروڑ ڈالر آمدنی کے نقصان کا دعویٰ کیا تھا تاہم ‘بی سی سی آئی کا کہنا ہے کہ معاہدہ کوئی پابند نہیں تھا اور اس کی حکومت سے منظوری شرط تھی جو نہیں ہوئی لیکن یہ کوئی مضبوط دلیل نہیں ہے’۔
دونوں فریقین کے وکلا اپنے دلائل تحریری شکل میں اگلے ہفتے ٹریبیونل کوجمع کرادیں گے جس کے بعد فیصلہ بھی آجائے گا۔
خیال رہے کہ پاکستان اور بھارت دونوں نے اپنے دفاع کے لیے برطانوی وکلا کی خدمات حاصل کی تھی جو کرکٹ کی تاریخ میں اپنی نوعیت کا پہلا واقعہ ہے۔
پاکستان نے بھارت کے خلاف ہرجانے کا کیس آئی سی سی کے فورم میں دائر کیا تھا جہاں یکم اکتوبر سے 3 اکتوبر کے دوران سماعت ہوئی، پاکستان کا موقف ہے کہ بی سی سی آئی نے 2014 میں معاہدے پر دستخط کرنے کے باوجود اس پر عمل نہیں کررہا ہے۔