میچ کے آخر میں جیت دلانے والے کھلاڑی موجود نہیں‘
لیڈز کے ہیڈنگلے سٹیڈیم میں میچ کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے مکی آرتھر نے کہا کہ پاکستانی ٹیم میں اس وقت نہ تو میچ کا تیز آغاز فراہم کرنے والے کھلاڑی موجود ہیں اور نہ ہی میچ کے آخر میں جیت دلانے والے۔
ان کا کہنا تھا ’مجھے ان تمام کمزوریوں کا علم ہے لیکن ون ڈے ٹیم کو ٹھیک کرنے میں وقت لگے گا، یہ چند دنوں میں ٹھیک نہیں ہو سکتی۔‘
مکی آرتھر کے مطابق مستقبل میں پاکستان کی بہتر ٹیم بنانے کے لیے کھلاڑیوں پر خصوصی نظر رکھی جا رہی ہے اور مجھے اب ان کھلاڑیوں کا کافی اندازہ ہو گیا ہے جن پر مزید محنت کی جا سکتی ہے۔
لیکن پاکستان کی ون ڈے ٹیم کی بہتری کی کوئی امید ہے؟
مکی آرتھر نے تقریباً ہر سوال جواب ایسے دیا کہ پاکستان کی ایک روزہ ٹیم اس وقت جس دور سے گزر رہی ہے وہ کمزور تو ہے لیکن انھیں ان کمزوریوں کا نہ صرف احساس ہے بلکہ اسے دور کرنے کے لیے انھیں معلوم ہے کہ کرنا کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ اگلے برس چیمپئنز ٹرافی تک ایک بہتر کم کمبینیشن والی ٹیم بنانے میں کامیاب ہو جائیں گے۔
مکی آرتھر نے مذید کہا ’ایک بات بلکل واضح ہے کہ مجھے ٹیم میں وہ کھلاڑی چاہیئں جو گیند کو گراؤنڈ سے باہر پھینکنے کی صلاحیت رکھتے ہوں، جو فٹ رہنا جانتے ہوں اور ٹیم کی جیت میں اس وقت کردار ادا کر سکتے ہوں جب ٹیم کو ان کی ضرورت ہو۔‘
انھوں نے کہا کہ ہمیں ایسے ہی کھلاڑیوں کو تلاش کرنا ہے اور ان میں وقت لگے گا۔
اظہر کیسے کپتان ہیں؟
ون ڈے ٹیم کے کپتان محمد اظہر کی کارکردگی پر پاکستانی ٹیم کے کوچ کا کہنا تھا کہ وہ اظہر کی کارکردگی سمیت ڈریسنگ روم میں ان کے رویے اور کھلاڑیوں سے برتاؤ سے بھی مطمئن ہیں۔