کشمیر کی نو سالہ لڑکی کی کک باکسنگ پر حکمرانی
انڈیا کے زیر انتظام کشمیر میں ایک نو سالہ لڑکی نے تاریخ رقم کر دی ہے۔
گذشتہ دنوں تجمل اسلام نامی لڑکی نے اٹلی میں ہونے والی سب جونیئر ورلڈ کک باکسنگ چیمپیئن شپ جیت لی۔
تجمل اسلام گذشتہ سال سے مقامی مقابلے جیتتی آ رہی تھیں اور اب اولمپک مقابلوں میں حصہ لینے کی خواہش رکھتی ہیں۔
شورش زدہ علاقے کی نئی ہیروئین کی زندگی کے وقعات کا جائزہ لیا ہے۔
تجمل اسلام کا تعلق بانڈی پورا کے گاؤں سے ہے جو سرینگر شہر سے کوئی 65 کلومیٹر دور ہے۔ ان کے والد ایک تعمیراتی کمپنی کے ساتھ بطور ڈرائیور کام کرتے ہیں اور ماہانہ دو ہزار روپے کماتے ہیں۔
انھوں نے چھوٹی عمر سے کک باکسنگ کا آغاز کیا اور گذشتہ سال جموں میں ہونے والی ریاستی چیمپیئن شپ میں طلائی تمغہ حاصل کیا تھا۔
اس کے علاوہ 2015 میں انھوں نے انڈیا میں ہونے والی نیشنل کک باکسنگ چیمپیئن شپ میں 13 سالہ حریف کھلاڑی کو شکست دے کر طلائی تمغہ جیتا۔
جیتنے کے بعد تجمل اسلام نے کہا کہ ’میں اپنی حریف کھلاڑی کو دیکھ کر تھوڑا خوف زدہ ہوگئی تھی۔ لیکن پھر میں نے خود سے کہا کہ عمر یا جسم سے کچھ فرق نہیں پڑتا۔ میں نے کھیل پر اپنی توجہ مرکوز رکھی اور بہترین کھیل پیش کیا۔‘
تجمل اسلام نے 2014 میں ایک مقامی مارشل آرٹ تربیتی اکیڈمی سے کک باکسنگ کا آغاز کیا۔
انھوں نے ایک صحافی کو بتایا کہ ’میں سٹیڈیم کے قریب سے گزر رہی تھی جہاں میری نظر ان لڑکے لڑکیوں پر پڑی جو تربیت حاصل کر رہے تھے۔ میں نے انھیں مکے لگاتے دیکھا اور اپنے والد سے کہا کہ میں بھی اس میں حصہ لینا چاہتی ہوں، تو انھوں نے مجھے اجازت دے دی۔‘
ہر روز وہ اپنے باکسنگ گلوز پہنتی ہیں اور سینڈ بیگ کو اپنے مقامی کوچ فیصل علی کی نگاہوں کے سامنے مکے لگاتی ہیں۔
فیصل علی کا کہنا ہے کہ تجمل اسلام کبھی کبھار ہفتے میں 25 گھنٹوں تک پریکٹس کرتی ہیں۔
اٹلی میں ہونے والی سب جونیئر چیمپیئن شپ میں تجمل نے طلائی تمغہ جیتا جو کہ پانچ دنوں میں ان کی چھٹی کامیابی تھی۔ اس چیمپیئن شپ میں تقریباً 90 ممالک کے کھلاڑیوں نے حصہ لیا جن میں سے تجمل نے چین، جاپان، فرانس، اٹلی، کینیڈا اور امریکہ کی کھلاڑیوں کو شکست دی۔
تجمل کے اٹلی سے لوٹنے کے بعد ان کے پڑوسی بڑی تعداد میں انھیں مبارکباد دینے کے لیے آئے، جنھوں نے انھیں پورے گاؤں میں گھمایا، پھولوں کے ہار پہنائے اور تحائف دیے۔
وہ اب ایک مشہور شخصیت بن گئی ہیں کیونکہ لوگ انھیں جانتے ہیں اور ان کے ساتھ گلیوں میں سیلفیاں لیتے ہیں۔ تجمل اسلام کشمیر ویلی میں دیگر نوجوانوں کے لیے ایک مثال بن گئی ہیں۔
ان کا ایک بھائی اور دو بہنیں بھی کک باکسنگ کی تربیت حاصل کرتے ہیں۔
ان کے سکول کی پرنسپل شبنم کوثر نے کہا کہ ’یہ ان کے اندر موجود ہے، ان کے تمام رشتہ دار چیمپیز ہیں لیکن تجمل سب سے بہت آگے ہیں۔‘
انھوں نے کہا کہ ’تجمل دیکھنے میں نرمی سے گفتار کرنے اور معصوم سی لگتی ہیں لیکن ان میں لڑنے کا جذبہ ہے۔ ان کی معصومیت سے دھوکا نہ کھائیں۔‘
ان کا والدہ نے اس کھیل میں ان کی بہت مدد کی اور ان کا ساتھ دیا۔
نو سالہ تجمل کا بھائی عدنان الاسلام ان کے بہت قریب ہے اور اپنی بہن کے نقش قدم پر چلنا چاہتا ہے۔ تجمل اکثر اوقات عدنان کے ساتھ کھیلتی ہیں اور ہارنے کا دکھاوا بھی کرتی ہیں۔
تجمل کا کہنا ہے کہ وہ ڈاکٹر بننا چاہتی ہیں۔
انھوں نے ہنستے ہوئے کہا: ’ڈاکٹر بننے کے اپنے ہی فوائد ہیں، میں پہلے اپنے مخالف کھلاڑی کی ہڈیاں توڑوں گی اور پھر اس کا علاج کروں گی۔‘