کھیل و ثقافت

کرکٹ کے اولین کھلاڑیوں میں سے ایک امتیاز احمد انتقال کر گئے

پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان اور ملک کی پہلی کرکٹ ٹیم کے رکن امتیاز احمد لاہور میں انتقال کر گئے ہیں۔

امتیاز احمد کی عمر 88 سال برس تھی۔

سنیچر کی صبح امتیاز احمد کے بیٹے ضیغم امتیاز نے اپنے والد کے انتقال کے بارے میں سوشل میڈیا پر پیغام نشر کیا ہے۔

امیتاز احمد نے سنہ 1952 سے سنہ 1962 کے درمیان پاکستان کی نمائندگی کرتے ہوئے 41 ٹیسٹ میچ کھیلے اور 2070 رنز بنائے۔ وہ وکٹ کیپیر بیٹسمین کی حیثیت سے پاکستان کی جانب سے ٹیسٹ میچوں میں ڈبل سنچری سکور کرنے والے پہلے کھلاڑی تھے، جو انھوں نے نیوزی لینڈ کے خلاف سنہ 1955 میں لاہور میں سکور کی تھی۔

امتیاز احمد کی پیدائش پانچ جنوری 1928 کو لاہور میں ہوئی تھی اور انھوں نے ابتدائی تعلیم گورنمنٹ اسلامیہ کالج لاہور سے حاصل کی تھی اور پیشہ وارانہ طور پر کرکٹ کے علاوہ پاکستان فضائیہ میں خدمات سرانجام دیتے رہے تھے۔

ان کے فرسٹ کلاس کیریئر کا آغاز تقسیم ہند سے قبل 1944 میں ہوا تھا اور تقسیم ہند سے قبل وہ رانجی ٹرافی میں نارتھ انڈیا کی نمائندگی کرتے رہے تھے۔

فرسٹ کلاس کرکٹ میں انھوں نے 130 میچ کھیل کر دس ہزار سے زائد رنز بنائے اور ان کا بہترین سکور 300 رنزن ناٹ آؤٹ رہا تھا۔

تقسیم ہند کے بعد حفیظ کاردار کی قیادت میں بننے والی پاکستان کی اولین ٹیسٹ کرکٹ ٹیم میں امتیاز احمد کو بطور بیٹسمین شامل کیا گیا اور سنہ 1952 میں انڈیا کا پہلا دورہ کرنے اور اولین ٹیسٹ میں فتح حاصل کرنے والی ٹیم کا حصہ تھے۔

خیال رہے کہ پاکستان کرکٹ ٹیم نے لکھنئو میں کھیلے گئے اس ٹیسٹ میچ میں انڈیا کو ایک اننگز اور 43 رنز سے شکست دی تھی۔

دورہ انڈیا سے پہلے تین ٹیسٹ میچوں میں انھوں نے بطور بیٹسمین شرکت کی تھی تاہم چینئی میں کھیلے گئے چوتھے ٹیسٹ میچ میں انھوں نے وکٹوں کے پیچھے خدمات سرانجام دیں اور سنہ 1962 میں انگلینڈ کے خلاف اپنے کیریئر کے اختتام کے بطور وکٹ کیپیر بیٹسمین ہی کھیلتے رہے۔

امتیاز احمد کی کرکٹ کیریئر کا ایک اہم پہلو سنہ 1958 میں دورہ ویسٹ انڈیز کے موقع پر بارباڈوس میں کھیلا گیا پہلا ٹیسٹ میچ تھا۔ اس ٹیسٹ میچ کی دوسری اننگز میں لیجنڈ کرکٹر حنیف محمد نے 337 رنز بنائے تھے اور ان کے ساتھ اوپننگ اینڈ پر امتیاز احمد موجود تھے۔

امتیاز احمد حنیف محمد کا ساتھ دیتے ہوئے 91 کی رننگز کھیلی تھی۔

اسی طرح سنہ 1958 میں ویسٹ انڈیز کی ٹیم کا دورہ پاکستان بھی ان کے کیریئر کی شہ سرخیوں میں شامل ہے۔

سپورٹس تجزیہ کار اور پی سی بی کے سابق ایڈیشنل میڈیا مینجر آصف سہیل کہتے ہیں ’امتیاز احمد نے اس دور میں پاکستان کی ٹیم کی نمائندگی کی جب کرکٹ کے میدانوں پر انگلینڈ، آسٹریلیا اور ویسٹ انڈیز کا راج تھا۔ انھوں نے دنیا کو پاکستان کی کرکٹ ٹیم سے متعارف کروایا۔‘

ویسٹ انڈیز کے 1959 میں دورہ پاکستان کے بارے میں آصف سہیل کہتے ہیں کہ اس دورے کے دوران ویسٹ انڈیز فاسٹ بولر سر ویز ہل نے امتیاز احمد کی بیٹنگ کے بارے میں کہا تھا کہ ’مجھے اس کے بارے میں ڈراؤنے خواب آتے ہیں۔‘

آصف سہیل کا امتیاز احمد کے بارے میں کہنا تھا کہ آج پاکستانی کرکٹ جس اونچائی پر ہے اس میں امتیاز احمد کا کردار نہایت اہم رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ صرف پاکستان کی مردوں کی ٹیم بلکہ خواتین کی ٹیم کی تربیت و رہنمائی اور اس کی کامیابیوں کا سہرا امتیاز احمد کے سرجاتا ہے۔

امتیاز احمد پاکستان فضائیہ سے بھی 27 سال خدمات سرانجام دی تھیں اور سنہ 1966 میں انھیں حکومت پاکستان کی جانب سے پرائڈ آف پرفارمنس سے نوازا گیا تھا۔

وہ پاکستان کرکٹ بورڈ میں چیف سلیکٹر اور دیگر عہدوں پر بھی فائز رہے تھے۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close