بگ تھری کے خاتمے کے ساتھ بھارت سے سیریز کے معاہدے بھی ختم ہوگئے، شہریار خان
لاہور: چیرمین پی سی بی شہریار خان کا کہنا ہے کہ بگ تھری فارمولے سے سب سے زیادہ نقصان پاکستان کو ہوا اور پی سی بی کی کوششوں سے ہی بگ تھری کا خاتمہ ہوا۔ لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے شہریار خان کا کہنا تھا کہ بگ تھری غیر جمہوری تھا اور اس فارمولے سے آئی سی میں صرف تین ممالک بھارت، انگلینڈ اور آسٹریلیا کی اجارہ داری قائم ہو گئی تھی، بگ تھری فارمولے سے سب سے زیادہ نقصان پاکستان کو ہو رہا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ آسٹریلیا اور انگلینڈ میں بھی بگ تھری کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا تھا، پاکستان کی وجہ سے ہی بگ تھری ختم ہوا جب کہ آئی سی سی کے صدر ششانک منوہر نے بھی بگ تھری کے خاتمے میں اہم کردار ادا کیا۔
چیرمین پی سی بی نے کہا کہ آئی سی سی اجلاس میں بھارت اور سری لنکا نے نئے قوانین کی مخالفت کی جب کہ دیگر 8 ممالک نے نئے مالیاتی ماڈل کے حق میں ووٹ دیئے، آسٹریلیا اور انگلینڈ نے بھی بگ تھری کے خاتمے کے لئے پاکستان کے موقف کی تائید کی۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارتی بورڈ دنیا کا امیر ترین بورڈ ہے اور بھارت سے نہ کھیلنے پر ہمارا مالی نقصان ہوا، بگ تھری فارمولے کے تحت 8 برسوں میں دونوں ممالک کے درمیان 6 سیریز ہونی تھیں لیکن بھارت کے انکار کی وجہ سے 3 سیریز کا وقت بھی گزر چکا ہے۔ بھارت کے ساتھ کھیلنا بھارت کے لئے اہم نہیں لیکن پاکستان کے لئے بہت اہم ہے، بگ تھری کے خاتمے کے بعد بی سی سی آئی کے ساتھ سیریز کے تمام معاہدے بھی ختم ہو گئے ہیں جب کہ بھارت پر واضح کر دیا ہے کہ آئی سی سی میں اس کے خلاف قانونی چارہ جوئی کریں گے۔
شہریار خان نے مزید کہا کہ آئی سی سی کے اجلاس میں مالی معاملات کے حوالے سے تبدیلیاں کی گئی ہیں جن کی منظوری جون میں ہونے والے اجلاس میں دی جائے گی اور اچھی خبر یہ ہے کہ اس وقت بھی ششانک منوہر ہی آئی سی سی کے سربراہ ہوں گے۔ ورلڈ الیون کے میچز کے حوالے سے چیرمین پی سی بی کا کہنا تھا کہ آئی سی سی اپنی ٹاپ ٹیم پاکستان بھیجے گی اور ستمبر میں ورلڈ الیون کے تمام میچز لاہور میں ہوں گے۔