چین میں ہونے والے تمام بین الاقوامی ٹینس مقابلوں کو فوری طور پر معطل کرنے کا اعلان
چین: پینگ شوائی نے نومبر میں چین کے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ویبو پر چین کے سابق نائب وزیر اعظم ژانگ گاؤلی پر جنسی ہراسانی کے الزامات لگائے تھے اور اب وہ تین ہفتوں سے منظر عام سے غائب ہیں
35 برس کی پینگ شوائی نے ویبو پر اپنی 1600 الفاظ پر مبنی پوسٹ میں کہا تھا کہ سابق چینی وزیر اعظم نے انھیں ’زبردستی‘ اپنے ساتھ جنسی تعلق قائم کرنے پر مجبور کیا تھا۔
ڈبلیو ٹی اے نے متعدد بار پینگ کے دعوؤں کی مکمل تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ معطلی کے اس فیصلے میں ہانگ کانگ میں ہونے والے ٹورنامنٹ بھی شامل ہیں۔
نومبر میں انٹرنیشنل اولمپکس کمیٹی کے صدر تھامس بیک کے ساتھ کی گئی ایک ویڈیو کال میں چینی ٹینس سٹار نے کہا تھا کہ وہ ’ٹھیک اور محفوظ ہیں‘ تاہم خواتین ٹینس کی عالمی تنظیم کا کہنا ہے کہ یہ ویڈیو ’پینگ کے محفوظ ہونے کے متعلق ’ناکافی شواہد‘ ہے۔
یہ بھی پڑ ھیں : جونیئر ہاکی ٹیم جرمنی ٹورنامنٹ کے لیے روانہ
اپنے ایک طویل بیان میں، سائمن نے کہا کہ اگر 2022 میں چین میں مقابلے منعقد کیے گئے تو وہ ان خطرات کے بارے میں ’بہت فکر مند‘ ہیں جن کا کھلاڑیوں اور عملے کو سامنا ہو سکتا ہے۔
’یہ کچھ ایسا ہے جس کو ہم نظر انداز نہیں کر سکتے ہیں اگر ہم اس کو نظر انداز کر دیتے ہیں تو ہم دنیا کو یہ بتا رہے ہیں کہ ہم جنسی زیادتی کو اس سنجیدگی سے نہیں دیکھ رہے، جس کی ضرورت ہے لیکن ایسا بالکل نہیں۔
’یہ کچھ ایسا ہے جسے ہم ہونے نہیں دے سکتے اور ہم اس سے پیچھے نہیں ہٹ سکتے۔
اقوام متحدہ اور امریکہ سمیت دنیا کے بڑے ٹینس سٹارز سرینا ولیمز، نائومی اوساکا اور نوواک جوکووچ نے بھی ان کی خیریت کے متعلق معلومات کا مطالبہ کیا۔
ٹینس سٹار سرینا ولیمز نے پینگ شوائی کے متعلق ٹویٹ کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’میں اپنی ساتھی پینگ شوائی کے متعلق خبریں پڑھ کر پریشان اور فکرمند ہوں، میں امید کرتی ہوں کہ وہ خیریت سے ہوگی اور جلد مل جائیں گیں۔
اس کی تحقیقات ہونی چاہتے اور ہمیں اس پر خاموش نہیں رہنا چاہیے۔ اس انتہائی مشکل وقت میں ان کے اور ان کے خاندان کے لیے بہت سا پیار۔
پینگ شوائی کے منظر عام سے غائب ہو جانے کے چند دن بعد ان کی تین تصاویر کو سوشل میڈیا ایپ وی چیٹ پر ان کے نام سے پوسٹ کی گئیں جن پر ’ہیپی ویک اینڈ‘ لکھا تھا تاہم ان تصاویر کے مصدقہ ہونے کے متعلق سوالات سامنے آئے تھے۔