سرمائی اولمپکس’ کا بائیکاٹ کرنے والے ممالک کو کرارا جواب
بیجنگ : چین نے متعدد بار یہ واضح کیا کہ سرمائی اولمپکس سیاسی شعبدہ بازی کا اسٹیج نہیں ہے
بیجنگ میں معمول کی پریس کانفرنس کے دوران چینی وزرات خارجہ کے ترجمان وینگ وین بن نے بیجنگ سرمائی اولمپکس میں آسٹریلیا کی جانب سے بائیکاٹ کے اعلان سے متعلقہ سوال کے جواب میں سخت موقف اپنایا اور کہا کہ چین نے متعدد بار یہ واضح کیا کہ سرمائی اولمپکس سیاسی شعبدہ بازی کا اسٹیج نہیں ہے۔
چین نے آسٹریلیا کے کسی عہدیدار کو سرمائی اولمپکس میں مدعو نہیں کیا ہے اور ان کے آنے یا نہ آنے سے کسی کو فرق نہیں پڑتا، کیونکہ ذاتی مفاد کے لئے آسٹریلوی سیاستدانوں کی سیاسی شعبدے بازی کسی طور پر بھی بیجنگ اولمپکس کی کامیابی پر اثر انداز نہیں ہوسکتی۔
یہ بھی پڑ ھیں : ٹوکیو اولمپکس: جمناسٹک میں انوکھا ریکارڈ
ترجمان چینی دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ میں واضح کرتا چلوں کہ آسٹریلیا چین میں نقص تلاش کرنے ک بہانے ڈھونڈتا آیا ہے اور سنکیانگ میں انسانی حقوق کے نام پر سرمائی اولمپکس میں سرکاری عہدیدار نہ بھیجنے کا اعلان بھی اسی سلسلے کی کڑی ہے،
آسٹریلیا کا یہ اقدام اولمپکس منشور کی سیاسی عدم مداخلت کے اصول کی سنگین خلاف ورزی اولمپکس کے نعرے” ایک ساتھ” کے خلاف اور بین الاقوامی اتھلیٹکس اور کھیلوں کے شائقین کے مخالف سمت میں ہے۔
چینی وزارت خارجہ کے ترجمان وینگ وین بن کا مزید کہنا تھا کہ اس سے یہ حقیقت بھی عیاں ہوگئی کہ ایک مخصوص ملک کی اندھا دھند پیروی میں آسٹریلیا کی حکومت سچ اور جھوٹ کا امتیاز بھی کھو بیٹھی، چین آسٹریلیا کے اس اقدام کی سختی سے مذمت کرتا ہے۔
ا مریکا،برطانیہ، کینیڈا اور آسٹریلیا نے چین میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو جواز بنا کر فروری میں بیجنگ میں ہونے والے سرمائی اولمپکس 2022کے سفارتی بائیکاٹ کا اعلان کیا ہے۔