حکومت اور اپوزیشن کی مذاکراتی کمیٹیوں کا اجلاس اسپیکر کی زیر صدارت جاری
حکومت اور اپوزیشن کی مذاکراتی کمیٹیوں کا اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کی زیر صدارت اجلاس شروع ہوگیا، ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کا کہنا ہے کہ کہ ہر مسئلے کا حل صرف مذاکرات میں ہی ہے، مکالمے کے ذریعے سول نافرمانی سمیت ہر مسئلے کو نمٹایا جاسکتا ہے۔ اسپیکر ایاز صادق نے دونوں جانب سے رہنماؤں کو خوش آمدید کہتے ہوئے کہا کہ مذکرات کا عمل جمہوریت کا حسن ہے، حکومت اور اپوزیشن کا مل بیٹھنا جمہوریت کو مضبوط بنائے گا۔ حامد رضا خان کہتے ہیں کہ ہم بھی مذاکرات کیلئے کھلے دل سے جارہے ہیں، اپنے ایجنڈے سے پیچھے نہیں ہٹیں گے، بانی پی ٹی آئی سمیت سیاسی قیدیوں کی رہائی اور جوڈیشل کمیشن کا قیام مطالبات میں شامل ہے۔
پاکستان تحریک انصاف اور حکومت کی مذاکراتی کمیٹیوں کا اجلاس ایاز صادق کی زیر صدارت اسپیکر چیمبر میں جاری ہے۔
مذاکراتی کمیٹی کے پہلے ان کیمرہ اجلاس میں نائب وزیراعظم اسحاق ڈار، مشیر وزیراعظم برائے سیاسی امور رانا ثناء اللہ اور سینیٹر عرفان صدیقی، عبدالعلیم خان، سابق اسپیکر راجہ پرویز اشرف، سید نوید قمر، ڈاکٹر فاروق ستار شامل ہیں۔
حزب اختلاف کی جانب سے مذاکراتی کمیٹی میں سابق اسپیکر اسد قیصر، صاحبزادہ حامد رضا اور سینیٹر علامہ ناصر عباس موجود ہیں۔
اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے حکومت اور اپوزیشن کی کمیٹیوں کے پہلے ان کیمرہ اجلاس میں رہنماؤں کو خوش آمدید کہا، ان کا کہنا تھا کہ حکومت اور اپوزیشن کے مابین مذاکرات کا عمل نیک شگون ہے، مذکرات کا عمل جمہوریت کا حسن ہے، حکومت اور اپوزیشن کا مل بیٹھنا جمہوریت کو مضبوط بنائے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ جمہوریت میں مذکرات ہی سیاسی مسائل کا واحد حل ہیں، یہ ملک ہمارا اور ہمیں عوام نے منتخب کرکے اپنے مسائل کے حل کیلئے بھیجا ہے، پارلیمان 24 کروڑ عوام کا منتخب ادارہ ہے اور عوام کو پارلیمان سے بہت سی امیدیں وابستہ ہیں، بطور عوامی نمائندے ہم نے عوام کے مسائل کا حل تلاش کرنا ہے۔
رہنماء ن لیگ اور اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کا کہنا ہے کہ حکومت اور اپوزیشن کے مابین خوشگوار تعلقات سے ملک کے مسائل کو خوش اسلوبی سے حل کیا جاسکتا ہے، ملک کی معاشی ترقی کا دار و مدار سیاسی استحکام سے جڑا ہوا ہے، ملک کی موجودہ صورتحال سیاسی ہم آہنگی کو فروغ دینے کا تقاضہ کرتی ہے۔
اجلاس سے قبل میڈیا سے گفتگو میں سربراہ سنی اتحاد کونسل صاحبزادہ حامد رضا خان کا کہنا تھا کہ ہم بھی مذاکرات کیلئے کھلے دل سے جارہے ہیں، اپنے ایجنڈے سے پیچھے نہیں ہٹیں گے، بانی پی ٹی آئی سمیت سیاسی قیدیوں کی رہائی اور جوڈیشل کمیشن کا قیام ہمارے مطالبات میں شامل ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں کوئی ایسی بات نہیں کرنا چاہتا جس سے مذاکرات متاثر ہوں، بانی پی ٹی آئی کو ہر معاملے میں اعتماد میں لیا جائے گا، ہمارا چارٹر آف ڈیمانڈ تیار ہے۔
وفاقی وزیر اور ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ خالد مقبول صدیقی نے اپنی جگہ ڈاکٹر فاروق ستار کو کمیٹی میں نمائندہ مقرر کردیا، انہوں نے کہا کہ ہر مسئلے کا حل صرف مذاکرات میں ہی ہے، مکالمے کے ذریعے سول نافرمانی سمیت ہر مسئلے کو نمٹایا جاسکتا ہے۔
ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ آج مذاکراتی کمیٹی میں بیٹھیں گے، پاکستان کو ایسے لوگوں کی ضرورت ہے جو سیاست پر نظر رکھتے ہیں، اس وقت ملک میں سیاسی بحران ہے، مذاکراتی کمیٹیاں اس موقع کو ہاتھ سے نہ جانے دیں، سیاست اسی کا نام ہے کہ مشکل وقت میں حل نکال سکیں۔
ان کا کہنا ہے کہ آج مطالبات سامنے رکھیں گے تو یقین ہے فریقین حل نکال لیں گے، فیس سیونگ اور حل دونوں کی ضرورت ہوتی ہے۔