مولانا سمیع الحق قتل کیس میں اسپیشل انویسٹی گیشن ٹیم کی تفتیش میں اہم پیش رفت
جمیعت علمائے اسلام(س) کے سربراہ مولانا سمیع الحق کے قتل کی تحقیقات میں انکشاف ہوا ہے کہ جائے وقوعہ سے 5 افراد کے ڈی این اے نمونے ملے ہیں اور واش روم سے ملنے والا خون آلود کرتا بھی مولانا سمیع الحق کا نہیں۔ذرائع کے مطابق تحقیقاتی ٹیم نے اب تک سات سے آٹھ مشکوک افراد کو تحویل میں لے لیا ہے تاہم مولانا کا سیکرٹری احمد شاہ اکوڑہ خٹک سے کئی روز سے لاپتہ ہے اور مقامی پولیس بھی گرفتاری سے انکاری ہے۔ مولانا سمیع الحق کے سیکرٹری کی گرفتاری کیلئے راولپنڈی پولیس نے کے پی پولیس سے رابطہ کیا ہے اور بذریعہ کورئیر سروس تحریری طور پر متعلقہ حکام کو آگاہ کردیا گیا ہے۔ہم نیوزکا ذرئع کے حوالے سے کہنا ہے کہ مولانا سمیع الحق کا سیکرٹری احمد شاہ افغانی ہے اور بچپن سے پاکستان میں رہا ہے۔ وقوعہ سے ملنے والے مشکوک افراد کے ڈین این اے نمونے اور چاقو فرانزک کے لیے لاہور بھجوا دیے گئے ہیں۔
یاد رہے کہ جمعت علمائے اسلام(س) کے سربراہ مولانا سمیع الحق قاتلانہ حملے میں جاں بحق ہوگئے تھے اور ان کے قتل کے معاملے پر تین پولیس ٹیمیں تحقیقات کر رہی ہیں۔مولانا سمیع الحق کو 2 نومبر کی رات کو بحریہ ٹاو¿ن سفاری ون میں واقع ان کے گھر میں چاقو کے وار کر کے جاں بحق کیا گیا تھا جس کے بعد ان کو شدید زخمی حالت میں نزدیک واقع ایک اسپتال منتقل کیا گیا تاہم وہ جانبر نہ ہوسکے۔