بھارتیوں نے میری بہن کا ریپ کردیا اور میں ۔۔۔ وہ شخص جو اپنی بہن کے غم میں 10 سال تڑپتا رہا، بالآخر۔۔۔
نئی دلی: بھارت میں اکیلی خاتون کا باہر جانا، اجتماعی زیادتی کے بعد اذیت ناک موت کو آواز دینے کے مترادف ہے۔ وہاں خواتین کے ساتھ جنسی زیادتیوں کی شرح کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ خود بھارتی عوام اپنے دارالحکومت نئی دلی کو ”جنسی زیادتیوں کا دارالحکومت“ کہتے ہیں۔اس سنگین صورتحال کے باوجود پراپیگنڈے کا ماہر بھارت دنیا میں اپنے پرامن ملک ہونے اور خواتین کو تمام حقوق و تحفظ دستیاب ہونے کا ڈھول پیٹتا رہتا ہے جس سے مرعوب ہو کر کچھ مغربی خواتین سیاحت کے لیے بھارت چلی آتی ہیں اور پھر ان میں سے اکثر بھارتیوں کی ہوس کا شکار بن جاتی ہیں اور بعض کی تو لاش واپس جاتی ہے۔ برطانیہ کی 15سالہ لڑکی شارلٹ کیلنگ بھی انہی بدنصیب غیرملکی لڑکیوں میں سے ایک ہے جو بھارت کو محفوظ ملک سمجھ کر سیروتفریح کے لیے اکیلی چلی آئی اور پھر اس کی لاش واپس برطانیہ گئی۔
میل آن لائن کی رپورٹ کے مطابق شارلٹ کو’گووا‘ شہر میں بھارتی شہریوں کے ایک گروہ نے اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا اور پھر سفاکیت سے قتل کردیا۔ یہ 2008ءکا واقعہ ہے۔ بھارتی پولیس بھی ظلم کا شکار ہونے والی ان بدنصیب غیرملکی لڑکیوں کی بجائے ان کے قاتلوں کی طرف داری کرتی ہے جس کی وجہ سے انہیں انصاف کبھی نہیں مل پاتا اور ان کے لواحقین صبر کے سوا کچھ نہیں کر پاتے۔
شارلٹ کے بھائی ہیلورین رچرڈ کیلنگ نے اس کے ساتھ بھارت آنا تھا لیکن اس کا پاسپورٹ وقت پر نہ بن سکا اور شارلٹ اکیلی چلی آئی۔ چنانچہ تب سے وہ خود کو شارلٹ کی موت کا ذمہ دار سمجھتا تھااور اسی سوچ کے نتیجے میں شدید ڈپریشن اور ذہنی عارضے کا شکار ہو گیا تھا۔ گزشتہ دنوں اس نے بھی زہریلی گولیاں کھا کر خودکشی کر لی ہے۔ بھارت میں بہن کی ہولناک موت کے بعد بھائی نے بھی دنیا سے منہ موڑ لیا لیکن بھارت میں ان درندوں کو سزا تو کیا ملنی ہے، وہ اس کے بعد بھی اب تک کئی غیرملکی خواتین کو نشانہ بنا چکے ہوں گے۔شارلٹ کیلنگ کی کہانی عبرت کا مقام ہے ان غیرملکی خواتین کے لیے جو بھارت کو پرامن اور محفوظ ملک سمجھ کر وہاں آنے کا ارادہ رکھتی ہیں۔