دنیا

یوکرین کے شہروں اور قصبوں پر روسی بمباری جاری

صدر زیلنسکی کا کہنا ہے کہ یوکرین کو سمجھنا ہوگا کہ ہم نیٹو میں شامل نہیں ہوسکتے ہیں۔

یوکرین کے شہروں اور قصبوں پر روسی بمباری جاری ہے، کیف میں 35 گھنٹے کا کرفیو نافذ کیا گیا ہے، کیونکہ شہر شدید گولہ باری کا ہدف بنا ہوا ہے، دارالحکومت کے مغربی کنارے پر زور دار دھماکے ہوئے۔ دھماکوں کی آوازیں شہر بھر میں سنی جا سکتی ہیں۔

روسی توپ خانے اور جنگی طیارے یوکرین کے شہروں اور قصبوں پر بمباری جاری رکھے ہوئے ہیں۔ کل ہونے والے فضائی حملوں میں کم پانچ افراد ہلاک ہوئے تھے۔

یوکرین کے کئی شہروں میں صبح سائرن دوبارہ بج گئے ہیں، جو لوگوں کو ممکنہ آنے والے میزائل حملوں سے بچنے کے لیئے پناہ لینے پر متنبہ کرتے ہیں، ان شہروں میں کیف، لیویو، ایوانو فرینکیوسک، اوڈیسا اور ڈنیپرو شامل ہیں۔

ماریوپول کے میئر کا دعویٰ ہے کہا روسی فوجیوں نے ماریوپول میں ایک اسپتال پر قبضہ کر لیا، جہاں انہوں نے 400 ڈاکٹروں اور مریضوں کو یرغمال بنا رکھا ہے۔ یوکرین کا کہنا ہے کہ لڑائی میں چوتھا روسی جنرل مارا گیا ہے۔

یوکرین کی وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ روسی جنگی جہازوں نے آدھی رات کے قریب اوڈیسا کے جنوب میں توزلا کے قریب یوکرین کے سمندری ساحل پر میزائل اور توپ خانے سے فائر کیا۔ روس یوکرین کے ساحلی دفاعی نظام کا تجربہ کرنا چاہتا ہے، تاہم وہاں فوج کو اتارنے کی کوئی کوشش نہیں کی گئی۔

یوکرین کے صدر زیلنسکی نے کہا ہے کہ یوکرین نیٹو کا رکن نہیں ہے، ہم نے برسوں سے سنا ہے کہ دروازے کھلے ہیں، لیکن ہم نے یہ بھی سنا ہے کہ ہم اس میں شامل نہیں ہو سکتے۔ یہ ایک سچائی ہے اور اسے تسلیم کیا جانا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ مجھے خوشی ہے کہ ہمارے لوگ اس بات کو سمجھنے لگے ہیں اور خود پر اور ان شراکت داروں پر بھروسہ کرتے ہیں جو ہماری مدد کر رہے ہیں۔، تاہم انہوں نے یوکرین کو روسی فضائی حملوں سے بچانے کے لیے ایک بار پھر نو فلائی زون کے لیے اپنی اپیل کی تجدید کی۔

انہوں نے اپنے ایک خطاب میں کہا کہ روس اور یوکرین کے درمیان ملاقاتیں جاری ہیں، اور مجھے مطلع کیا گیا ہے، پوزیشن پہلے سے زیادہ حقیقت پسندانہ لگتی ہے، لیکن یوکرین کے مفاد میں فیصلوں کے لیے ابھی بھی وقت درکار ہے۔

یوکرین کے صدر نے پولینڈ، جمہوریہ چیک اور سلووینیا کے وزرائے اعظم کا شکریہ ادا کیا، جنہوں نے مذاکرات کے لیے بحران زدہ دارالحکومت کیف کا سفر کیا۔ تینوں رہنماؤں نے جنگی زون میں سیکورٹی خدشات کے باوجود ٹرین کا سفر کیا۔

روس کا کہنا ہے کہ وہ کونسل آف یورپ (COE) سے باہر نکل رہا ہے، اس فیصلے سے روس کے لیے سزائے موت کو دوبارہ نافذ کرنے کا راستہ کھل جائے گا۔ روس کی وزارت خارجہ نے، خارجی طریقہ کار کے آغاز کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اسے چھوڑنے پر کوئی افسوس نہیں ہے۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close