بھارت کے ساتھ کشمیر سمیت تمام تنازعات کے پرامن حل کے خواہاں ہیں، وزیراعظم
دوشنبے: وزیراعظم نوازشریف کا کہنا ہے کہ پاکستان بھارت کے ساتھ جموں وکشمیر سمیت تمام دیرینہ تنازعات کے پرامن حل کا خواہاں ہے اور تمام ہمسایہ ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات چاہتا ہے۔ دوشنبے میں وزیراعظم نواز شریف نے تاجکستان کے صدر امام علی رحمان سے ملاقات کی اس موقع پر وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ رواں سال پاکستان اور تاجکستان کی دوستی کی 25 ویں سالگرہ منائی جارہی ہے، شنگھائی تعاون تنظیم میں رکنیت کے لئے تاجکستان کی حمایت پر شکر گزار ہیں۔ تاجکستان کے ساتھ تعلقات کو مختلف شعبوں میں وسعت دینا چاہتے ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان تاجکستان کے ساتھ تمام شعبوں میں تعاون بڑھانا چاہتا ہے اور پاکستان کی خواہش ہے کہ تاجکستان کے ساتھ دوطرفہ تجارت کو 50 کروڑ ڈالر سالانہ تک بڑھایا جائے جب کہ دونوں ملک اپنے اس ہدف کے حصول کے لئے ایک دوسرے سے تعاون کر رہے ہیں۔ وزیراعظم نوازشریف نے کہا کہ کاسا1000 منصوبہ پاکستان اور تاجکستان کے درمیان دوطرفہ تعلقات میں ایک اہم سنگ میل ہے جب کہ ہم تاجکستان کے ساتھ مختلف شعبوں میں تعلقات کو فروغ دینا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے سال 2015 میں دوشنبے میں 3 تجارتی نمائشوں کا انعقاد کیا اور رواں سال تاجکستان میں ایک کاروباری فورم کا اہتمام کیا گیا جب کہ پاکستان چاہتا ہے کہ تاجکستان بھی پاکستان میں تجارتی میلوں کا اہتمام کرے۔
وزیراعظم نے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری خطے میں روابط کو مضبوط بنائے گی جب کہ گوادر بندرگاہ ، شاہراہیں اور ریل نیٹ ورک سمیت پاکستان کا پورا بنیادی ڈھانچہ تاجکستان کے لئے حاضر ہے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان بھارت کے ساتھ جموں وکشمیر سمیت تمام دیرینہ تنازعات کے پرامن حل کا خواہاں ہے اور اپنے تمام ہمسائیوں کے ساتھ اچھے تعلقات برقرار رکھنا چاہتا ہے لیکن بدقسمتی سے ہماری مثبت کوششوں کا بھارت نے جواب نہیں دیا، مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی طرف سے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں جاری ہیں، بھارت نے مقبوضہ کشمیر سے دنیا کی توجہ ہٹانے کیلئے ایل او سی اور ورکنگ باوٴنڈری پر کشیدگی بڑھائی،عالمی برادری مقبوضہ کشمیر میں بھارتی پالیسیوں کو مسترد کردے۔ افغانستان میں امن اور سلامتی پاکستان کے مفاد میں ہے۔
دفاعی تعاون کے حوالے سے وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بے پناہ قربانیاں دی ہیں، آپریشن ردالفساد اور ضرب عضب کی کامیابی کے لئے قومی لائحہ عمل تشکیل دیا۔ انہوں نے تاجکستان کی مسلح افواج کے اہلکاروں کو تربیتی مواقعوں کی پیشکش کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور تاجکستان کے دفاعی اور قانون نافذ کرنے والے ادارے دہشت گردی کی لعنت کے خاتمے کیلئے مل کر کام کر رہے ہیں۔
بعد ازاں دونوں ملکوں کے درمیان وفود کی سطح پر تبادلہ خیال ہوا۔ جس کے بعد تاجکستان اور ٹریڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان اور دونوں ملکوں کی بارانی یونیورسٹیوں میں تعاون کے معاہدہ پر دستخط بھی ہوئے۔