خطہ میں ایران کی تخریبی کارروائیوں کا سد باب کیا جائے، ٹرمپ
امریکی صدر نے پولینڈ میں اپنے ہم منصب کے ساتھ ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ایران کو ایک بار پھر خطے میں تخریبی کارراوئیوں کا ذمہ دار ٹھہرایا۔ امریکی صدر نے پولینڈ میں اپنے ہم منصب کے ساتھ ایک مشترکہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے شمالی کوریا، ایران اور شام کے مسئلے پر گفتگو کی۔
انہوں نے شمالی کوریا کے مسئلے پر کہا کہ بہت شرمناک بات ہے کہ یہ ملک ایسا رویہ اختیار کئے ہوئے ہے، اس کا رویہ بہت ہی زیادہ خطرناک ہے، اس سلسلہ میں کوئی اقدام ہونا ہی چاہئے۔
ان سے سوال کیا گیا کہ کیا امریکہ کوئی فوجی کارروائی کرنے کے متعلق سوچ رہا ہے، تو انہوں نے کوئی تفصیل بتائے بغیر کہا کہ ہم بہت سخت قدم اٹھانے کے بارے میں غور و فکر کر رہے ہیں، ہم کوئی قدم ضرور اٹھائیں گے لیکن اس بارے میں کچھ کہنا قبل از وقت ہوگا۔
انہوں نے شام اور عراق میں داعش کے خلاف جنگ کے بارے میں کہا کہ عراق کا موصل اور شام میں الرقہ بہت جلد داعش کے قبضے سے آزد ہو جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ شام مسئلہ گفتگو کے ذریعے ہی حل ہوگا۔
انہوں نے ایک بار پھر ایران کے خلاف بیہودہ بیان بازی کرتے ہوئے کہا کہ شام مسئلے کے لئے ایسی سیاسی گفتگو کی ضرورت ہے جو اس خطے میں ایران کے تخریبی عزائم اور دہشتگرد تنظیموں کے آنے کا راستہ روک سکے۔
انہوں نے پہلی بار امریکی انتخابات میں روسی مداخلت قبول کرتے ہوئے کہا کہ ممکن ہے کہ روس نے امریکہ کے حالیہ اور دیگر ممالک کے انتخابات میں مداخلت کی ہو۔