ہمسایہ ممالک کیجانب سے ہمارا ناطقہ بند کر دیا گیا لیکن ہمیں کوئی فرق نہیں پڑا، قطری وزیر خزانہ
دوحہ: سعودی عرب اور اس کے ساتھی ممالک نے چاروں طرف سے قطر کا ناطقہ بند کر دیا ہے، قطر انسانی بحران سے دوچار ہوسکتا ہے، لیکن قطری وزیر خزانہ نے ہمسایہ ممالک کی جانب سے قطر کے بائیکاٹ کے متعلق سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا ’’ہماری پاس اتنی دولت ہے کہ ہمیں اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ سعودی عرب ہمارے ساتھ کیا کرتا ہے۔‘‘ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ قطر کے پاس بے پناہ دولت کی موجودگی کی وجہ سے انہیں اس بات کی بھی کوئی پریشانی نہیں کہ سعودی عرب ان کے ساتھ تعلقات منقطع کرتا ہے یا نہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا ’’ہمارے ملکی ذخائر جی ڈی پی سے 250 فیصد زیادہ ہیں۔ ہمارے پاس قطر مرکزی بینک کے ذخائر ہیں، جبکہ وزارت خزانہ کے سٹریٹجک ذخائر بھی ہیں۔‘‘ قطری وزیر خزانہ کا یہ پابندیوں کے ردعمل میں آیا ہے۔
ادھر قطر اور عرب ممالک کے درمیان مصالحت کے لئے برطانوی وزیر خارجہ بورس جانسن سعودی عرب پہنچ گئے، جبکہ امریکی وزیر خارجہ ریکس ٹلرسن کل پیر کو کویت پہنچیں گے۔ غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، بحرین اور مصر کی قطر کو دی گئی 48 گھنٹے کی مہلت بھی ختم ہوگئی ہے اور عرب ملک قطر کے خلاف مزید پابندیوں کی تیاری کر رہے ہیں۔ لیکن کویت، برطانیہ، امریکہ اور جرمنی کی کوشش ہے کہ عرب ممالک کے درمیان تنازعہ کو ختم کرا دیا جائے۔ جرمن وزیر خارجہ کویتی حکام سے مذاکرات کے بعد وطن واپس روانہ ہوگئے، جبکہ امریکی وزیر خارجہ پیر کو قطر پہنچیں گے اور قطر سے مصالحتی عمل کو کویت کے ساتھ مل کر آگے بڑھائیں گے۔
برطانیہ بھی تنازعہ کے حل کے لئے سرگرم ہوگیا ہے اور برطانوی وزیراعظم تھریسامے کے مصالحتی بیان کے بعد برطانوی وزیر خارجہ بورس جانسن ریاض پہنچ گئے ہیں۔ بورس جانسن سعودی حکام سے ملاقات میں قطر سے مصالحت پر زور دیں گے۔ سعودی عرب سمیت 4 عرب ملکوں کا قطر سے مطالبہ ہے کہ وہ دہشتگردوں اور کالعدم گروپوں کی مالی مدد بند کر دے۔ خلیج تعاون کونسل رکن ممالک کی پالیسی پر عمل کرے، جبکہ قطر کا موقف ہے کہ وہ خارجہ پالیسی پر کسی کی ڈکٹیشن نہیں لے گا لیکن عرب ملکوں کے تحفظات دور کرنے کیلئے بات چیت ضرور کرے گا۔