افغان خواتین ٹی وی میزبانوں کا چہرہ ڈھانپنے کا حکم ماننے سے انکار
ٹی وی چینلز پر خواتین نے حکم نامے کے خلاف اپنے چہروں کو ڈھانپے بغیر اسکرین پر پروگرام پیش کیے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کی ایک رپورٹ کے مطابق افغانستان کے بڑے ٹی وی چینلز نے خواتین میزبانوں کے چہرے ڈھانپنے کے حوالے سے طالبان کا حکم ماننے سے انکار کر دیا۔
گزشتہ روز افغانستان کے بڑے ٹی وی چینلز پر خواتین پریزینٹرز نے طالبان کے حکم نامے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اپنے چہروں کو ڈھانپے بغیر اسکرین پر پروگرام پیش کیے۔
یاد رہے کہ طالبان نے افغانستان میں ٹی وی نشریات کا حصہ بننے والی تمام خواتین کو نشریات کے دوران چہرے کو ڈھانپنے کا حکم دیا تھا۔
افغان وزارت امربالمعروف ونہی عن المنکر کی جانب سے جاری کردہ حکم میں کہا گیا تھا کہ اس کا اطلاق افغانستان میں تمام میڈیا اداروں میں کام کرنے والی تمام خواتین پر ہوگا۔
دوسری جانب حکم نامے کی خلاف ورزی پر عمل نہ کرنے پر طالبان کا مؤقف بھی سامنے آیا ہے ۔
افغانستان میں طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے انٹرنیشنل نیوز ایجنسی سے گفتگو کے دوران خواتین اینکرز کے بغیر حجاب شوز کرنے پر گفتگو کی ہے۔
ذبیح اللہ مجاہد نے زور دیتے ہوئے تمام چینلز پر واضح کیا کہ خواتین کے لیے عبایا اور حجاب افغانستان کی ثقافت کا حصہ ہیں اور پردہ اسلامی شریعت کے لیے لازمی ہے، اگرچہ حکومت وقت نے ٹی وی میزبانوں کو چہرہ ڈھانپنے کا حکم دیا ہے لیکن ٹی وی میزبانوں کے لیے چہرہ اور ناک ڈھانپنا ضروری ہے جوکہ ماسک لگاکر بھی ڈھانپا جاسکتا ہے۔
خواتین کے حقوق اور تعلیم سے متعلق بات کرتے ہوئے ذبیح اللہ مجاہد کا کہناتھا کہ افغان حکومت خواتین کو تحفظ فراہم کرنے اور اعلیٰ تعلیم دینے کے لیے کوشاں ہیں جس سلسلے میں ان کے لیے یونیورسٹیاں کھلی ہیں۔