بھارت میں مسلمانوں کے لیے حالات بد سے بدترین ہوتے جا رہے ہیں
علی گڑھ: بھارت میں مودی سرکار کے راج میں انتہا پسندی عروج پر ہے
بھارتی شہر علی گڑھ کے کالج میں نماز ادا کرنے پر پروفیسر کو ایک ماہ کی جبری رخصت پر گھر بھیج دیا گیا ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق شری سرورشنے کالج سے پروفیسر ایس آر خالد کی ویڈیو وائرل ہوئی ، جس میں وہ کالج کے لان میں نماز ادا کرتے دکھائی گئے، جس کے بعد کالج انتظامیہ نے ان کے خلاف غیر قانونی حکم دے کر انھیں ایک ماہ کی رخصت پر بھیج دیا۔
ویڈیو کے وائرل ہونے کے بعد دائیں بازو کے ہندو نوجوانوں نے پروفیسر کے خلاف کارروائی کا مطالبہ شروع کر دیا، ایک انتہا پسند طالب علم کا کہنا تھا کہ پروفیسر کی جانب سے کالج کے اندر نماز ادا کرنا پرامن ماحول کو خراب کرنے کی کوشش ہے۔
تاہم بہت لوگ سوشل میڈیا پر اس بات پر تنقید کر رہے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ جب بھارت کے ہراسکول اورکالج میں ہندو رسومات پر کوئی پابندی نہیں تو نماز ادا کرنے میں اتنا شو رکیوں مچایا جا رہا ہے۔
یاد رہے بھارت میں مسلمانوں کے خلاف ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت مظالم کیے جا رہے ہیں، مسلمان طلبہ کو بھی بھارت میں حجاب پر پابندی کا سامنا ہے، جس کے خلاف ان کا احتجاج کافی عرصے سے جاری ہے۔