دنیا

لندن کے ریلوے اسٹیشن پر مسلم خاتون کا اسکارف اتارنے کی کوشش

لندن: برطانیہ میں نسلی تعصب اور نفرت انگیز حملوں میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے جس کا نشانہ زیادہ تر مسلمان بن رہے ہیں۔ ایسا ہی ایک واقعہ لندن کے انڈر گراؤنڈ ریلوے اسٹیشن میں مسلم خاتون کے ساتھ پیش آیا جہاں ایک شخص نے زبردستی ان کا نقاب اتارنے کی کوشش کی اور نازیبا زبان بھی استعمال کی۔

برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق انیسو عبدالقادر نامی خاتون نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر یہ دعویٰ کیا کہ وہ اپنی دوستوں کے ہمراہ لندن کے بیکر اسٹریٹ ریلوے اسٹیشن پر ٹرین کا انتظار کررہی تھیں کہ اچانک ایک شخص نے ان کے اسکارف کو پکڑ کر کھینچنا شروع کردیا۔

انیسو کے مطابق انہوں نے اپنے اسکارف کو مضبوطی سے تھامے رکھا اور حملہ آور شخص جب اسکارف اتارنے میں ناکام رہا تو اس نے تشدد شروع کردیا۔ مبینہ حملہ آور نے انیسو کی ایک دوست کو پکڑ کر دیوار سے لگادیا اور اس کے چہرے پر تھوکنے لگا۔

انیسو عبدالقادر نے سوشل میڈیا پر مبینہ حملہ آور کی تصویر بھی شیئر کی ہے اور دعویٰ کیا ہے کہ اس شخص نے ان پر اور ان کی دوستوں پر حملہ کیا۔ انیسو نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ اس شخص کے ساتھ ایک عورت بھی  تھی جو ان کے خلاف نازیبا کلمات ادا کررہی تھی۔

برطانوی ٹرانسپورٹ پولیس کا کہنا ہے کہ انہیں واقعے کی رپورٹ ملی ہے اور وہ مختلف زاویوں سے اس کی تحقیقات کررہے ہیں۔ پولیس کا کہنا ہے کہ اس طرح کے واقعات ناقابل قبول ہیں اور ذمہ داروں کو کسی صورت معاف نہیں کیا جائے گا۔

ادھر برطانوی اخبار گارجیئن کے مطابق مسلم خاتون نے جس شخص پر حملے کا الزام عائد کیا ہے اس کی شناخت پاویل ازچیویک کے نام سے ہوئی ہے اور اس نے خود پر لگائے جانے والے الزامات کو جھوٹا قرار دیا ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ وہ حادثے کے مقام پر موجود ضرور تھا لیکن وہ اپنی دوست کو دیگر تین خواتین کے حملے سے بچانے کی کوشش کررہا تھا۔

خیال رہے کہ لندن میں نفرت انگیز جرائم کی شرح میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے، گزشتہ دنوں لندن میں ایک ہی دن میں تیزاب گردی کے 5 واقعات سامنے آئے تھے جبکہ بنگلہ دیشی کرکٹر تمیم اقبال اور ان کی اہلیہ پر بھی لندن میں مبینہ طور تیزاب پھینکنے کی کوشش کی گئی تھی جس کے بعد وہ کاؤنٹی کرکٹ ٹورنامنٹ ادھورا چھوڑ کر بنگلا دیش واپس آگئے تھے۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close