امریکی صدر ٹرمپ اور پاکستان کے ملک ریاض میں مشترک وہ بات جو جان کرآپ بھی حیرت زدہ ہوجائیں گے
واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ امریکہ کے ملک ریاض رہ چکے ہیں جنہوں نے اقتدار تک رسائی کے لئے رئیل اسٹیٹ اور ڈویلپر کے طور پر اپنی شناخت بناکر سکہ جمایا اور وسیع و عریض جدید عمارتیں تعمیر کرکے اٹلانٹک سٹی کا ماحول ہی تبدیل کردیا۔ ملک ریاض نے پاکستان میں بحریہ ٹاونز کلچر کو فروغ دیکر جہاں جدید کالونیاں، ٹاورز،ہوٹلز تعمیر کرائے ہیں وہاں رئیل اسٹیٹ کو ملک کی بڑی انڈسٹری بنا کر معیشت کا رخ ہی بدل دیا ہے۔ انہوں نے اپنا اثر و رسوخ قائم رکھنے کے لئے اداروں کو خریدنے کا ہتھکنڈہ استعمال کیا، آج وہ پاکستان میں مسلمانوں کے عہد پارینہ کے شاندار طرز تعمیرکی حامل عمارتیں تعمیر کرکے اپنے غیر معمولی ہونے کا ثبوت دے رہے ہیں۔
ادھر ڈونلڈٹرمپ نے سب سے زیادہ کسینوز کے کاروبار کو ترقی دینے کے لئے ایسی عمارتیں تعمیر کیں جو انہیں دوسرے ملکوں لبھانے کا باعث بنی تھیں ۔ٹرمپ کو جہاں نیو جرسی میں اٹلانٹک سٹی میں کیسینوز کی تعمیر کی وجہ سے شہرت ملی وہاں ٹرمپ کیسل اور پھرایک ارب ڈالر سے تاج محل تعمیرکرکے جدید ترین کسینواور ریزارٹ اس میں آباد کردیا،تاج محل کی تعمیر کو ٹرمپ کاجنون قرار دیا جاتا رہا ہے ۔وہ آگرہ کے تاج محل کی شہرت سن کر اٹلانٹک سٹی میں بھی دنیا کی یہ عجوبہ عمارت تعمیر کرنا چاہتے تھے اور اسکو دنیا کے آٹھویں عجوبہ کا درجہ دلوانا چاہتے تھے۔تاج محل کی تعمیر کا خیال انکے بھارت کے ساتھ گہرے تعلقات کی بھی عکاسی کرتا ہے۔
ٹرمپ شروع سے بھی بھارتی لابی کے قریب رہے ہیں۔ٹرمپ نے تاج محل تو بنالیا لیکن تعمیرکے چھبیس سال بعد ہی اسکو بند کرنا پڑا۔ ٹرمپ تاج محل انکو دیوالیہ کرنے کا باعث بن گیا تھا ۔1990 میں جب امریکہ میںجائیداد کی مارکیٹ کریش ہوئی تو ا±ن کی ملکیت 1.7 ارب ڈالر سے گِر کر 50 کروڑ ڈالر رہ گئی۔اور بالاخر جب انہیں تین ہزار ملازمین کو نکالنا پڑگیا تو2016 میں ٹرمپ تاج محل بھی بند کرنا پڑگیا ،بعد ازاں اسکا نام تبدیل کردیا گیا تھا۔