آرمینیا اور آذربائیجان کے درمیان ایک بار پھر جھڑپیں
آرمینیا کی وزارت دفاع نے الزام لگایا ہے کہ آذربائیجان نے فوجی ٹھکانوں پر شدید گولہ باری شروع کردی ہے
آرمینیا اور آذربائیجان نے نئی سرحدی جھڑپوں کی اطلاع دی ہے، جس میں آذربائیجان کے فوجیوں کی ایک نامعلوم تعداد ہلاک ہو گئی ہے۔
آرمینیا کی وزارت دفاع نے الزام لگایا ہے کہ آذربائیجان نے گورس، سوک اور جرموک شہروں کی سمت میں آرمینیائی فوجی ٹھکانوں پر شدید گولہ باری شروع کردی ہے، جس میں ڈرون کے ساتھ ساتھ توپ خانے اور بڑی صلاحیت والے آتشیں اسلحے کا استعمال کیا گیا ہے۔
لیکن آذربائیجان کی وزارت دفاع نے آرمینیا پر سرحد پر دشکیسان، کیلبازار اور لاچین کے اضلاع کے قریب بڑے پیمانے پر تخریبی کارروائیوں کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ اس کی فوج کی پوزیشنیں خندق مارٹر سمیت گولیوں کی زد میں آئیں ہیں۔
دونوں ممالک ان جھڑپوں کا الزام ایک دوسرے پر لگارہے ہیں، جبکہ آرمینیا اور آذربائیجان نے اب تک جانی نقصان سے متعلق تفصیلات بیان نہیں کیں گئیں ہیں۔
ادھر آرمینیائی وزیر اعظم نکول پشینیان نے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن اور فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون کے ساتھ تازہ ترین جھڑپوں پر الگ الگ فون کالز کیں۔
آرمینیائی حکومت نے کہا کہ وزیر اعظم نے آذربائیجان کی مسلح افواج کے اشتعال انگیز، جارحانہ اقدامات کی مذمت کی اور عالمی برادری سے مناسب ردعمل کا مطالبہ کیا ہے۔
واضح رہے کہ 2020 کی جنگ کے خاتمے کے بعد سے آرمینیا-آذربائیجان کی سرحد پر لڑائی کی اکثر اطلاعات موصول ہوتی رہی ہیں۔