جنرل راحیل شریف کو سعودی ایئرپورٹ پر روکنے کی خبر جعلی نکلی
متحدہ عرب امارات کے اخبار ’امارات الیوم‘ نے ان کی ویب سائٹ پر پاکستان کے سابق آرمی چیف اور سعودی عرب کی سربراہی میں قائم اسلامی ممالک کی اتحادی فوج (آئی ایم اے ایف ٹی) کے سربراہ جنرل راحیل شریف کو سعودی فورسز کی جانب سے ریاض ایئر پورٹ پر روکے جانے اور انہیں ملک چھوڑنے کی اجازت نہ دینے کے حوالے سے شائع ہونے والی خبر کو جعلی قرار دے دیا۔
ڈان کی رپورٹ کے مطابق اس سے قبل 29 جولائی کو امارات الیوم نے بظاہر اپنی ویب سائٹ پر شائع ہونے والی خبر میں دعویٰ کیا تھا کہ پاکستان کے سابق آرمی چیف اور آئی ایم اے ایف ٹی کے سربراہ جنرل راحیل شریف کو سعودی فورسز نے ریاض ایئر پورٹ پر روک لیا تھا اور ان کا پاسپورٹ ان سے لے کر انہیں سعودی عرب میں قائم ان کی رہائش گاہ پر واپس جانے کو کہا تھا۔
بعد ازاں امارات الیوم نے دوسرے روز ہی اس خبر کے حوالے سے اپنی وضاحت شائع کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ خبر جعلی ہے اور اس کو ایک غیر معروف یو آر ایل کی مدد سے ان کی ویب سائٹ پر شائع کیا گیا تھا۔ خیال رہے کہ پاکستانی حکومت کی جانب سے اسلامی اتحادی فوج کی قیادت سنبھالنے کے لیے اجازت ملنے کے بعد سابق آرمی چیف جنرل راحیل شریف 21 اپریل کو لاہور سے ریاض روانہ ہوگئے تھے۔
امارات الیوم کی جانب سے جاری ہونے والی وضاحت میں کہا گیا ہے کہ ’یہ خبر غلط ہے اور اس کو ان کے اخبار نے شائع نہیں کیا‘۔ اخبار نے اپنی وضاحت میں مزید کہا کہ اس خبر کو شائع کرنے میں ملوث گروپ نے امارات الیوم کی نیوز ویب سائٹ کا یو آر ایل استعمال کیا ہے۔
میڈیا گروپ کا مزید کہنا تھا کہ ’غلط خبریں چلا کر بد نام کرنے کی کوشش کرنے والوں کے خلاف ادارہ قانونی کارروائی کرنے کا حق رکھتا ہے‘۔ پاکستان میں موجود سیکیورٹی ذرائع نے تصدیق کی کہ امارات الیوم کی ویب سائٹ پر شائع ہونے والی خبر میں وزن نہیں ہے۔
علاوہ ازیں پاکستان دفتر خارجہ کے ترجمان نے بھی اپنی ہفتہ وار پریس بریفنگ میں مذکورہ خبر پر کسی بھی قسم کا رد عمل دینے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ وہ میڈیا میں نشر ہونے والی خبروں پر تبصرہ نہیں کرتے۔ یاد رہے کہ پاکستان کے پارلیمانی ارکان نے سابق جنرل راحیل شریف کی جانب سے اسلامی اتحادی فورسز کی سربراہی کی خبریں سامنے آنے پر تحفظات کا اظہار کیا تھا۔
رواں سال 21 جولائی کو ایوان بالا سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خارجہ امور کے اجلاس میں پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے سینیٹر کریم خواجہ نے گلف کشیدگی میں پاکستان کے کردار پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے سابق آرمی چیف کو وطن واپس آنے کو کہا تھا۔ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینیٹر شبلی فراز نے نشاندہی کی تھی کہ اگر راحیل شریف کو وطن واپس آنے کا کہا گیا تو سعودی عرب سے تعلقات پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔
تاہم اس وقت کے وزیراعظم کے خصوصی مشیر برائے خارجہ امور سرتاج عزیز نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خارجہ امور کو بتایا تھا کہ جنرل راحیل شریف نے 41 اسلامی ممالک کی فوج کی کمان اپنی ذاتی حیثیت میں سنبھالی ہے اور حکومت ان کو واپس آنے کا نہیں کہے گی۔