ایران میں مھسا امینی کی ہلاکت کے بعد سے ملک گیر مظاہرے جاری ہیں
احتجاج کے دوران گرفتار ہونے والے 5 مظاہرین کو موت اور 11 کو طویل عرصے کی قید کی سزا سنائی گئی ہے۔
ایرانی عدلیہ کے ترجمان مسعود ستائشی نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ مظاہروں کے دوران پیرا ملٹری فورس کے ایک اہلکار کو قتل کرنے کے الزام میں 5 افراد کو سزائے موت سنائی گئی ہے۔
مسعود ستائشی نے بتایا کہ 27 سالہ اہلکار کو ایک گروپ نے احتجاج کے دوران برہنہ کرکے قتل کیا۔ اہلکار کو قتل کرنے والے مظاہرین پولیس حراست میں ایک نوجوان حادث نجفی کی حراست کے خلاف احتجاج کر رہے تھے۔
ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے اور اسلامی و قومی اقدار کو خطرے میں ڈالنے کے الزام میں 11 افراد کو طویل عرصے کی قید کی سزا سنائی گئی ہے۔
مسعود ستائشی نے بتایا کہ ملزمان کو ٹھوس شواہد کی بنیاد پر سزائیں سنائی ہیں اور ملزمان ان سزاؤں کے خلاف اپیلیں کرنے کا بھی حق رکھتے ہیں۔
یاد رہے کہ رواں برس 21 ستمبر کو درست طریقے سے حجاب نہ لینے کی پاداش میں گرفتار ہونے والی نوجوان کرد لڑکی مھسا امینی کی پولیس کی حراست میں ہلاکت پر ملک بھر مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے جس میں اب تک 450 سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں جن میں 46 پولیس اہلکار بھی شامل ہیں۔
ایران نے دعویٰ کیا تھا ملک گیر مظاہروں کو مغربی ممالک کی آشیرباد حاصل ہے تاہم اب اخلاقی پولیس کی پٹرولنگ یعنی گشت ارشاد کو بند کردیا گیا ہے جب کہ حجاب قوانین پر تبدیلی پر بھی غور کیا جا رہا ہے۔