شمالی کوریا نے امریکی فوجی اڈے پر حملے کی دھمکی دے دی
پیانگ یانک / واشنگٹن: امریکا اور شمالی کوریا کے درمیان کشیدگی میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے اور اب شمالی کوریا نے امریکی فوجی اڈے پر حملے کی دھمکی بھی دے دی ہے۔ غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق شمالی کوریا کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ وہ بحرالکاہل کے کنارے امریکی خطے گوآم کے فوجی اڈے کو نشانہ بنا سکتا ہے۔ شمالی کوریا کی سرکاری نیوز ایجنسی کا کہنا ہے کہ اس بات کی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے کہ گوآم میں امریکی فوجی اڈے کو درمیانے یا طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائل سے نشانہ بنایا جائے۔
ادھر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے شمالی کوریا کی دھمکی پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے اپنے پیغام میں خبردار کیا ہے کہ عہدہ صدارت سنبھالنے کے بعد سے سب سے پہلا حکم اپنے جوہری اثاثوں کی تجدید کا دیا تھا اور اب امریکی جوہری ہتھیار پہلے سے کہیں زیادہ طاقتور ہیں، لیکن مجھے امید ہے کہ ہمیں انہیں استعمال کرنے کی ضرورت پیش نہیں آئے گی اور دنیا میں ایسا وقت کبھی نہیں آئے گا جب امریکا دنیا کا طاقتور ترین ملک نہیں ہو گی۔
شمالی کوریا کا کہنا ہے کہ امریکا گوآم میں فوجی مشقیں کر رہا ہے جس کے رد عمل کے طور پر یہ بیان جاری کیا گیا۔ دوسری جانب گوآم میں موجود امریکی وزیر خارجہ ریکس ٹلرسن کا کہنا ہے کہ فی الحال شمالی کوریا کی جانب سے حملے کا کوئی خطرہ نہیں اور تمام امریکی بلاخوف و خطر سو سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شمالی کوریا سفارتی زبان نہیں سمجھتا لہٰذا ایسے سخت پیغام کی ضرورت تھی جو اسے آسانی سے سمجھ آسکے۔
ریکس ٹلرسن نے ڈونلڈ ٹرمپ کے بیان کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ امریکی صدر شمالی کوریا کو یہ پیغام دینا چاہتے ہیں کہ امریکا ہر صورت میں اپنا اور اپنے اتحادیوں کا دفاع کرے گا۔
امریکا اور شمالی کوریا کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی نے چین کو پریشان کردیا ہے اور چین کی وزارت خارجہ نے دونوں ملکوں پر زور دیا ہے کہ وہ تحمل کا مظاہرہ کریں اور اشتعال انگیزی سے باز رہیں۔ چین کا مزید کہنا ہے کہ دونوں ملکوں کو چاہیے کہ وہ باہمی اختلافات کو مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کی کوشش کریں۔
واضح رہے کہ امریکا کو شمالی کوریا کے جوہری اور بیلسٹک میزائل پروگرام پر تشویش ہے اور وہ اس پر فوری پابندی چاہتا ہے جبکہ شمالی کوریا کسی صورت اپنے جوہری پروگرام کو روکنے کے لیے تیار نہیں ہے۔ گزشتہ ہفتے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے شمالی کوریا پر اقتصادی پابندیوں کی نئی قرارداد منظور کی تھی جس سے شمالی کوریا کی معیشت کو ایک ارب ڈالر تک کا نقصان ہو گا تاہم شمالی کوریا نے اس قرار داد کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ اقوام متحدہ کی قراردادیں اسے جوہری ہتھیاروں کی تیاری سے نہیں روک سکتیں۔