آسٹریلوی پارلیمنٹ میں خاتون سینیٹر کی شٹل کاک برقعہ پہن کر آمد
کینبرا: آسٹریلوی سینیٹ میں گزشتہ روز اُس وقت سنجیدہ لیکن دلچسپ صورتِ حال پیدا ہوگئی جب حزبِ اقتدار کی ایک خاتون سینیٹر پالین ہینسن نے اجلاس کے دوران احتجاجاً شٹل کاک برقعہ اوڑھ لیا جو برصغیر پاک و ہند میں پردہ دار خواتین کا روایتی پہناوا بھی ہے۔ خبروں کے مطابق آسٹریلیا میں دائیں بازو کی برسرِ اقتدار جماعت ون نیشن پارٹی کی سینیٹر پالین ہینسن اپنی ایک قرارداد کی پرزور حمایت میں مصروف ہیں جس کا مقصد آسٹریلیا میں خواتین کے مکمل حجاب یعنی برقعہ پہننے پر پابندی لگوانا ہے۔
گزشتہ روز وہ سینیٹ کے اجلاس سے اٹھ کر اپنے چیمبر میں گئیں اور شٹل کاک برقعہ پہن کر اپنی نشست پر واپس آگئیں۔ اپنی اس حرکت پر انہیں اپنی ہی جماعت کی جانب سے شدید ردِعمل کا سامنا کرنا پڑا۔
آسٹریلوی وزیر اور اٹارنی جنرل جارج برینڈس نے شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے پالین ہینسن کو خبردار کیا کہ وہ مذہبی طبقات پر حملے کی مرتکب ہورہی ہیں اور انہیں فوراً اپنے اس عمل سے باز آجانا چاہیے۔ اس مذمت پر آسٹریلوی حزبِ اختلاف نے کھڑے ہوکر تالیاں بجائیں جبکہ برینڈس نے پالین ہینسن کو مخاطب کرتے ہوئے کہا، ’’ہم برقعے پر پابندی نہیں لگائیں گے۔‘‘
سینیٹر ہینسن کے خیال میں عوامی مقامات پر خواتین کا برقعہ پہن کر جانا ’’جدید آسٹریلیا‘‘ کو درپیش اہم ترین مسائل میں سے ایک ہے۔ برقعہ پہننے پر پابندی کےلیے ان کی قرارداد پر اس وقت آسٹریلوی سینیٹ میں بحث جاری ہے۔