400 میٹر پیچھے ہٹ کر چین سے امن خرید سکتے ہیں تو ہم فائدے میں ہیں، بھارتی فورسز حکام
ہر روز بڑھکیں مارنے والی بھارتی فوج چین سے ملحقہ کئی سرحدی علاقوں میں پسپا پوگئی ہے اور اس کی تاویل یہ گھڑا جارہا ہے کہ اس سے انہوں نے بھارتی سرزمین نہیں کھوئی۔
چین سے ملحقہ علاقے لداخ کے ایک اعلیٰ پولیس افسر پی ڈی نتیا نے اپنی رپورٹ میں اعتراف کیا ہے کہ بھارت نے علاقے میں 65 میں سے 26 چیک پوسٹس کھودی ہیں۔
لداخ کے مرکزی شہر لیہہ کے پولیس سپرنٹنڈنٹ پی ڈی نتیا نے اپنی یہ رپورٹ نئی دہلی میں ملک کے اعلیٰ پولیس افسران کی سالانہ کانفرنس میں پیش کی تھی، اس کانفرنس میں وزیر اعظم نریندرا مودی، وزیر داخلہ امت شاہ اور قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈوول نے شرکت کی تھی۔
اس رپورٹ کے منظر عام پر آنے سے ایک ماہ قبل ہی بھارت نے چین پر الزام لگایا تھا کہ وہ دونوں ملکوں کے درمیان تسلیم شدہ سرحد کو تبدیل کررہا ہے
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس وقت درہ قراقرم سے چھمور تک 65 چیک پوسٹس ہیں، جن کی باقاعدگی سے نگرانی کی جاتی رہی ہے لیکن اب ان 65 میں سے 26 چیک پوسٹس پر ہماری موجودگی نہیں رہی۔ اس کی وجہ وہاں تعینات بی ایس ایف (بارڈر سیکیورٹی فورس) کا گشت نہ کرنا ہے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ چین کی پی ایل اے (پیپلز لبریشن آرمی آف چائنا) علاقے میں ایک ایک انچ زمین پر قبضہ کر رہی ہے، اگر ان چیک پوستوں پر ہماری موجودگی نہ رہی تو چین ہمیں اس حقیقت کو قبول کرنے پر مجبور کرے گا کہ ان علاقوں میں طویل عرصے سے آئی ایس ایف یا ہندوستانی شہریوں کی موجودگی نہیں دیکھی گئی تھی۔ ان علاقوں میں چینی موجود تھے اور آخر کار ہم ان علاقوں کا کنٹرول کھو دیں گے۔
پی ڈی نتیا نے اپنی رپورٹ میں مزید لکھا ہے چین نے کشیدگی کے خاتمے کے لیے مذاکرات کے دوران بفر زونز کا فائدہ اٹھایا اور وہاں جدید ترین کیمرے نصب کئے تاکہ بھارتی سیکورٹی فورسز کی نقل و حرکت کی نگرانی کی جاتی رہے
رپورٹ میں کہا گیا کہ یہی چینی حکمت عملی وادی گلوان میں بھی دیکھی گئی، جہاں 2020 میں جھڑپ کے دوران 20 بھارتی فوجیوں کو ہلاک کردیا گیا تھا۔ اگلے محاذ پر تعینات ایک سینیئر افسر نے کہا ہے کہ اگر 400 میٹر پیچھے ہٹ کر ہم چین کی سیکیورٹی فورسز کے ساتھ 4 سال کے لیے امن خرید سکتے ہیں، تو یہ فائدہ مند ہوگا۔
اس رپورٹ کی تصدیق کے لیے جب بھارتی میڈیا نے دفاعی حکام سے رابطہ کیا تو انہیں بتایا گیا کہ کچھ علاقوں کو دونوں طرف سے گشت کے لیے محدود کر دیا گیا ہے۔ بھارت نے کوئی زمین نہیں کھوئی، ہمارے پاس اتنے ہی کیمرے اور تکنیکی آلات ہیں جتنے پی ایل اے کے پاس ہیں۔