ہندو راشٹر کے قیام کے لیے مسلمانوں کی نسل کشی ضروری ہے
نئی دہلی: بھارت میں مسلمانوں کی نسل کشی پر اکسایا جا رہا ہے اور مودی حکومت بالکل خاموش ہے۔
ہندو انتہا پسند رہنما بجرنگ منی داس جو مسلمانوں کے قتل عام اور عصمت دری پر اکسانے کے الزام میں ضمانت پر ہے نے ایک بار پھر ہندوؤں کو مسلمانوں کی نسل کشی پر اکسایا ہے۔
بھارت میں مسلمانوں کی نسل کشی پر اکسانے والے انتہا پسند ہندو رہنما بجرنگ داس نے اپنے نئے متنازع بیان میں کہا ہے کہ ہندو راشٹر کے قیام کے لیے مسلمانوں کی نسل کشی ضروری ہے۔
سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ایک ویڈیو میں بجرنگ منی داس کو یہ کہتے سنا جاسکتا ہے کہ بھارت کو ہندو ریاست میں تبدیل کرنے کے لیے مسلم جہادیوں کو ختم کیا جانا چاہیے۔
بجرنگ منی داس نے مزید کہا کہ ہم جانتے ہیں کہ بھارت ماضی میں ایک پُر امن ملک تھا لیکن مسلمانوں کے داخلے کے بعد اس کا امن تباہ ہوا۔ بجرنگ دل پہلے بھی ہندوستان کو مسلمانوں کا قبرستان بنانے کی دھمکی دے چکا ہے۔
یاد رہے کہ بجرنگ مونی داس لکھنؤ سے کچھ دور واقع سیتا پور میں مہارشی شری لکشمن داس اُداسی آشرم کا چیف پجاری ہے۔
بجرنگ داس کو گزشتہ برس 13 اپریل کو مسلمان مردوں کو قتل اور خواتین کی عصمت دری پر اکسانے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔
تاہم بجرنگ منی داس نے عدالت میں اپنے بیان پر معافی مانگ لی تھی اور آئندہ ایسا بیان نہ دینے کی یقین دہانی کرائی تھی جس پر وہ اس وقت ضمانت پر رہا ہے۔
بجرنگ منی داس کے اس بیان سے قبل مدھیہ پردیش کے وزیر اعلی شیوراج سنگھ چوہان نے کہا تھا کہ اگلے سال ہونے والے عام انتخابات ہندو راشٹر کے قیام کا باعث بنیں گے۔