روہنگیا مہاجرین کی کشتی ڈوبنے سے 17 افراد جاں بحق
ڈھاکا: میانمار کی ریاست راکھین میں جاری خانہ جنگی سے بچ کر بہتر زندگی کی تلاش میں بنگلا دیش جانے والے روہنگیا مسلمانوں کی کشتی ڈوب گئی جس کے نتیجے میں خواتین اور بچوں سمیت 17 افراد جاں بحق ہو گئے۔ غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق بنگلا دیشی کوسٹ گارڈز کا کہنا ہے کہ انہیں ساحل پر 17 لاشیں ملی ہیں جو روہنگیا مسلمانوں کی ہیں۔ بنگلا دیشی حکام کا کہنا ہے کہ راکھین میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کی وجہ سے روہنگیا مسلمانوں کی بڑی تعداد ناقص کشتیوں میں دریائے ناف کے ذریعے بنگلا دیش پہنچنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
گزشتہ ہفتے راکھین میں شروع ہونے والی کشیدگی کے بعد سے اب تک 18 ہزار سے زائد افراد نقل مکانی کر چکے ہیں جبکہ یہ اطلاعات بھی ہیں کہ میانمار کی فوج آپریشن کی آڑ میں روہنگیا مسلمانوں کے گھروں کو بھی نذر آتش کر رہی ہے۔
عالمی تنظیم برائے مہاجرین کا کہنا ہے کہ گزشتہ 6 دنوں کے دوران 18500 روہنگیا مسلمان بنگلا دیش پہنچ چکے ہیں۔ بنگلا دیش میں پہلے ہی 4 لاکھ کے قریب روہنگیا مسلمان مہاجرین موجود ہیں جن کا کوئی وطن نہیں ہے، میانمار انہیں اقلیت کی حیثیت دینے کے لیے تیار نہیں اور نہ ہی وہ قانونی طور پر میانمار کے شہری تصور کیے جاتے ہیں جبکہ بنگلا دیش بھی انہیں اپنا شہری تصور نہیں کرتا۔ زیادہ تر روہنگیا مہاجرین بنگلا دیش کے کاکس بازار میں لگے کیمپوں میں رہتے ہیں جہاں پہلے ہی گنجائش ختم ہو چکی ہے اور بنگلا دیش واضح طور پر کہہ چکا ہے کہ وہ مزید مہاجرین کو قبول نہیں کر سکتا۔
گزشتہ روز بنگلا دیشی وزیراعظم شیخ حسینہ واجد نے امریکا سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ میانمار کی حکومت پر دباؤ ڈالے تاکہ مہاجرین کے بنگلا دیش آنے کی رفتار کم ہو سکے۔ خیال رہے کہ گزشتہ ہفتے شروع ہونے والے ہنگاموں میں اب تک 110 افراد ہلاک ہو چکے ہیں جن میں 11 ریاستی حکام بھی شامل ہیں، البتہ انسانی حقوق کی تنظیموں نے ہلاکتوں کی تعداد کہیں زیادہ بتائی ہے۔