میں اس ملک کی جمہوری کے دفاع کے لیے جو بھی کرنا پڑے گا کروں گا
نئی دہلی: مجھے نااہل قرار دیا گیا ہے کیونکہ نریندر مودی گوتم اڈانی پر آنے والی اگلی تقریر سے خوفزدہ ہیں
اپوزیشن رہنما راہول گاندھی نے الزام عائد کیا ہے کہ وزیراعظم نریندر مودی کے کاروباری اتحادی کے خلاف تحقیقات کے مطالبے کی پاداش میں مجھے پارلیمنٹ سے نکالا گیا لیکن میں جمہوریت کی بقا کے لیے اپنی جدوجہد جاری رکھوں گا۔
خیال رہے کہ 52 سالہ راہول گاندھی کو عدالتی فیصلے کے بعد 24 مارچ کو ان کی پارلیمانی نشست سے ہٹا دیا گیا تھا، 2019 میں مودی کی آبائی ریاست گجرات میں انتخابی مہم کے دوران کیے گئے تبصرے میں انہیں ہتک عزت کا مجرم قرار پایا گیا تھا جسے وزیر اعظم نریندر مودی کی توہین کے طور پر دیکھا گیا۔
نریندر مودی کی حکومت پر سیاسی مخالفین اور سماجی تنظیموں کی جانب سے بڑے پیمانے پر الزام لگایا گیا کہ وہ قانون کا استعمال ناقدین کو نشانہ بنانے اور خاموش کرنے کے لیے کرتی ہے، لیکن راہول گاندھی نے کہا کہ وہ دھمکیوں کے سامنے نہیں جھکیں گے۔
انہوں نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ میں اس ملک کی جمہوری کے دفاع کے لیے جو بھی کرنا پڑے گا کروں گا۔ نریندر مودی کے اہم مخالف کی پارلیمنٹ سے برطرفی ایک ایسے وقت میں ہوئی ہے جب بھارت کے سب سے طاقتور صنعت کاروں میں سے ایک گوتم اڈانی کے ساتھ وزیر اعظم کے تعلقات کی جانچ پڑتال کی جا رہی ہے۔
مودی کئی دہائیوں سے گوتم اڈانی کے قریبی ساتھی رہے ہیں لیکن گوتم اڈانی کی کاروباری سرگرمیاں رواں سال توجہ کا مرکز بنی جب ایک امریکی سرمایہ کاری فرم نے فراڈ کا الزام لگایا۔
راہول گاندھی نے نامہ نگاروں سے کہا کہ ’’مجھے نااہل قرار دیا گیا ہے کیونکہ وزیراعظم نریندر مودی گوتم اڈانی پر آنے والی اگلی تقریر سے خوفزدہ ہیں، میں یہ سوال پوچھتا رہوں گا — مسٹر اڈانی کے ساتھ وزیر اعظم کا کیا تعلق ہے؟”