ایسا فوجی کیمپ جہاں 150 سے زائد نوجوان مسلم لڑکیوں کو ہوس کا نشانہ بنایا گیا
ینگون: میانمار کے مسلمانوں کی حالت زار پر دنیا بھر کے ممالک چیخ اٹھے اور دولاکھ کے قریب لوگ ہجرت کرنے پر مجبور ہوچکے ہیں جبکہ مہاجرین نے پناہ دینے والے ممالک سے اپیل کی ہے کہ انہیں ماردیں لیکن بے دخل نہ کریں، ایسے میں ایک برمی مسلمان لڑکی کی ایسی داستان سامنے آئی جس نے ہرآنکھ اشکبار کردی اور انکشاف کیا کہ اسے اغواءکے بعد برمی فوج کے جس کیمپ میں رکھاگیا تھا، وہاں 150مسلمان لڑکیوں کو اغواءکرنے کے بعد ریپ کیاگیا اور 90 نے برمی فوجیوں کے ناجائز بچوں کو جنم دیا۔ برمی فوجیوں کی درندگی اور ان کی ہوس کا شکار ہونے کے بعد وہ نہ جانے کس برمی فوجی کے بچے کی ماں بنی تھی کیونکہ اس جیسی بے بس اور لاچار مسلمان لڑکیاں ہر ماہ کسی نہ کسی برمی فوجی کے بچے کی مائیں بن رہی تھیں۔فاطمہ کو جب اپنے تئیں انسانی حقوق کی ایک تنظیم نے بازیاب کرایاتو اس وقت تک اس کیمپ میں ایک سال کے دوران ڈیڑھ سو بن بیاہی کم سن مائیں ،نوے بچوں کو جنم دے چکی تھیں،ان بچوں کو بدھ بھکشو گود میں لئے اپنی مذہبی تعلیمات دے رہے تھے۔فاطمہ رہائی کے بعد تھائی لینڈ پہنچا دی گئی لین اسکی اذیتوں کا سفر ختم نہیں ہوا۔اسکو جسم فروشی کے اڈے پر پہنچا دیا گیا۔ فاطمہ کی اس کہانی کا مقصد پوری دنیا کے ضمیر کو بیدار کرنا ہے کہ وہ دیکھے روہنگیا مسلمانوں کی بیٹیوں کے ساتھ میانمر کی سرزمین پر کتنا بڑا ظلم ہورہا ہے۔