اسرائیلی وحشی فوجی فلسطینی نوجوانوں کو معذور بنانے لگے
مقبوضہ بیت المقدس: ایک نئی رپورٹ میں فلسطینی نوجوانوں نے انکشاف کیا ہے کہ اسرائیلی افواج ان کے گھٹنوں کو تاک کر نشانہ بنا رہے ہیں جسے ’نی کیپ پریکٹس‘ یا گھٹنے کی اوپری ہڈی پر نشانہ بازی کا نام دیا گیا ہے۔ اس کے نتیجے میں فلسطینی نوجوان پوری زندگی کے لیے چلنے پھرنے سے معذور ہو رہے ہیں۔ الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق صیہونی افواج کے ظلم و ستم کا نشانہ بننے والے نوجوانوں کی بڑی تعداد دائشے پناہ گزین کیمپ میں موجود ہے جہاں زخمی نوجوان گہرے زخموں کے ساتھ زندگی گزار رہے ہیں۔ اس کیمپ کی دیواروں پر شہید ہونے والے فلسطینی نوجوانوں کی تصاویر بھی دیکھی جا سکتی ہیں تاہم بین الاقوامی میڈیا اسرائیلی فوج کے اس گھناؤنے اقدام کو جان بوجھ کر رپورٹ نہیں کر رہا۔ فلسطینیوں نے بتایا کہ اسرائیلی افواج اندھا دھند اور بلا اشتعال فائرنگ کرتی ہے جس سے جانی نقصان ہوتا ہے جب کہ مقبوضہ فلسطین میں اپاہج نوجوانوں کی تعداد بھی بڑھتی جا رہی ہے۔ 21 سالہ رائد السلہی نے بتایا کہ گزشتہ ماہ اسرائیلی افواج نے ان پر بندوقوں کے منہ کھول دیئے جس سے وہ شدید زخمی ہو گئے جبکہ گولی لگنے کے بعد انہیں اپنا پاؤں اپنے جسم کے ساتھ محسوس نہیں ہو رہا تھا لیکن اب وہ چلنے پھرنے سے قاصر ہے۔ دائشے کیمپ میں فلسطینی نوجوانوں نے بتایا کہ ایک اسرائیلی فوجی ’کیپٹن نڈال‘ نے میگا فون پر چلا کر کہا کہ میں آدھے فلسطینیوں کو معذور کردوں گا اور بقیہ نصف ان کی وہیل چیئر دھکیلتے رہ جائیں گے۔ فلسطینی نوجوانوں نے تصدیق کی ہے کہ یہ اسرائیلی افواج کا ایک منظم منصوبہ ہے جس میں نوجوانوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔ 15 سالہ موسی الموتی نے بتایا کہ وہ 12 برس کے تھے کہ ان کا بھائی ایک مظاہرے میں شریک ہوا اور وہ اسے تلاش کرنے نکلے۔ اتنے میں اسرائیلی افواج نے آنسوگیس کے بعد براہِ راست فائرنگ شروع کردی اور ایک گولی لگنے سے میں نیچے گر گیا اور ہلنے جلنے سے قاصر ہو گیا۔ اتنے میں ایک اسرائیلی نے مجھ پر خونخوار کتا چھوڑ دیا جس نے میری زخمی ٹانگ کو بھنبھوڑنا اور کاٹنا شروع کر دیا۔ اس کے بعد ایک اور فوجی مجھے گھسیٹ پر فٹ پاتھ پرلایا اور مجھ پر تشدد کرتا رہا اور کچھ دیر بعد مجھے زخمی چھوڑ گیا۔ اچانک میں نے خود کو ٹٹولا تو پتہ چلا کہ میرے دونوں پیروں پر دو دو گولیاں لگی تھیں۔ اسپتال پہنچنے پر معلوم ہوا کہ اس کی رگیں متاثر ہیں اور 20 آپریشن کے بعد بھی اسے کاٹنا پڑ گیا کیونکہ تکلیف ناقابلِ برداشت اور پاؤں سیاہ ہو چکا تھا۔ دوسری جانب چار فلسطینی تنظیموں نے اعلیٰ اسرائیلی عہدیداروں کے خلاف بین الاقوامی عدالتِ جرائم (آئی سی سی) میں مقدمہ درج کرایا ہے۔ جس میں کہا گیا ہے کہ 2014 سے اب تک صیہونی افواج نے کم ازکم 300 فلسطینیوں کو شعوری طور پر قتل کیا ہے۔ اس ضمن میں ثبوت کے طور پر 700 صفحات کی دستاویز بھی پیش کی گئی ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کی مشرقی یروشلم اور اسرائیل کے زیرِ تسلط مغربی کنارے پر اسرائیلی افواج انسانی حقوق کی خلاف ورزی اور جنگی جرائم میں ملوث ہیں۔ فلسطینی گروہوں نے آئی سی سی کے وکیل فیٹاؤ بنسودا پر زور دیا ہے کہ وہ فلسطین میں اسرائیل کے طویل جنگی جرائم سے متعلق فوری تحقیقات شروع کریں اور اس ظلم کو ختم کروانے میں مدد فراہم کریں جس میں اسرائیل کے اعلیٰ ترین سیاسی اور عسکری عہدیدار ملوث ہیں۔ ایک تنظیم کے عہدیدار نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ ’درخواست میں جان بوجھ کر قتل، املاک کو جلانا اور نشانہ بنانے، جلاوطنی، عوام کی جبری برطرفی، اور جعلی مقدمات کا ذکر کیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ آئی سی سی ہالینڈ کے دارالحکومت ہیگ میں واقع ہے اور اس نے درخواست اور ثبوت وصول کرنے کی تصدیق کی ہے۔