دنیا

میانمار کے مسئلے پر سلامتی کونسل میں پھوٹ پڑ گئی

نیویارک: میانمار کے مسئلے پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ممبران میں پھوٹ پڑ گئی۔
میانمار کے معاملے پر 8 سال میں پہلی بار سلامتی کونسل کا اجلاس ہوا جس میں کونسل کے مستقل رکن ممالک کے درمیان اختلافات کھل کر سامنے آئے۔ چین اور روس نے میانمار کی حکومت کی حمایت کی جب کہ امریکا، برطانیہ اور فرانس نے روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی کو فوری طور پر بند کرنے کا مطالبہ کیا۔
امریکی سفیر نکی ہیلی نے کہا کہ سکیورٹی کونسل میانمار کی فوج کے خلاف تادیبی اقدامات تجویز کرے کیونکہ وہ اپنے ہی ملک کے لوگوں کے خلاف نفرت اور استحصال کا باعث بنی ہے۔ انہوں نے میانمار کو ہتھیاروں کی فراہمی روکنے کا مطالبہ بھی کیا۔ برطانیہ اور فرانس سمیت کئی ممالک نے امریکی موقف کی تائید کرتے ہوئے روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی کا سلسلہ فی الفور بند کرنے کا مطالبہ کیا۔
دوسری جانب روس اور چین نے میانمار کی حکومت کی کھل کر حمایت کی۔ اقوام متحدہ میں چین کے نائب سفیر وو ہائیٹاؤ نے کہا کہ بین الاقوامی براداری میانمار کو درپیش مسائل کو سمجھے اور صبر کا مظاہرہ کرے۔ انہوں نے کہا کہ میانمار کی ریاست راکھائن، جہاں روہنگیا مسلمانوں کی آبادی ہے، کا مسئلہ بہت پرانا ہے جو یک دم حل نہیں ہو سکتا۔ روس کے سفیر ویزلے نبنزیا نے خبردار کیا کہ میانمار پر ضرورت سے زیادہ دباؤ ڈالنے سے صورت حال اور زیادہ خراب ہو گی، جب کہ راکھائن کا مسئلہ بہت پرانا اور پیچیدہ ہے جسے صرف بات چیت سے ہی حل کیا جا سکتا ہے۔
ادھر میانمار کے نمائندے نے روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی اور قتل عام کو جھوٹ قرار دیتے ہوئے کہا کہ راکھائن کے بحران کی وجہ دہشت گردی ہے جبکہ وہاں 50 فیصد سے زیادہ گاؤں بدستور قائم ہیں اور وہاں لوگ امن و چین کی زندگی بسر کر رہے ہیں۔
انسانی حقوق اور سول سوسائٹی کی 88 تنظیموں کے عالمی اتحاد نے سلامتی کونسل سے میانمار کے خلاف کارروائی کرنے اور اس پر مالی و فوجی پابندیاں نافذ کرنے کا مطالبہ کیا تاہم سلامتی کونسل میں اختلافات کی وجہ سے یہ مسئلہ حل ہوتا دکھائی نہیں دے رہا ہے۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close