اسرائیل کیخلاف حماس کی جوابی کارروائی کے معاملے پر دنیا منقسم ہوگئی
نریندر مودی نے حماس کے حملے کی مذمت کی ، جوبائیڈن نے کہا ہے کہ ان کا ملک چٹان کی طرح اسرائیل کیساتھ ہے
دنیا بھر میں کہیں اسرائیل کی حمایت کی جارہی ہے تو کہیں فلسطین کیساتھ اظہار یکجہتی کیا جارہا ہے۔
ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کے مشیر یحیٰ رحیم صفوی نے حماس کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ فلسطین اور القدس کی آزادی تک وہ فلسطینیوں کیساتھ ہیں۔
روس نے اسرائیل اور فلسطین پر زور دیا ہے کہ وہ فوری طور پر سیز فائر کرے ۔ چین صورتحال پر فی الحال خاموش ہے۔ ایران ، یمن، شام اور افغانستان نے حماس کی حمایت کا اعلان کرتے ہوئے اسے مبارکباد پیش کی ہے۔
ایرانی وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ حماس کا حملہ فلسطینیوں کے اعتماد کا مظہر ہے ، افغانستان کی طالبان حکومت نے اسرائیل کےخلاف فلسطینی مزاحمت کو فلسطینیوں کاجائز حق قراردے دیا، افغان وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ آزادی حاصل کرنے کیلئے مزاحمت فلسطینیوں کا جائز حق ہے۔
شامی وزارت خارجہ نے حماس کے آپریشن کو بڑی کامیابی قرار دیتے ہوئے کہا کہ فلسطینیوں کے پاس اپنا حق حاصل کرنے کا واحد راستہ ہی مزاحمت ہے۔ دمشق نے صہیونی دہشتگردی کیخلاف لڑائی کی حمایت کا بھی اعلان کیا۔
امریکی صدر جوبائیڈن نے کہا ہے کہ ان کا ملک چٹان کی طرح اسرائیل کیساتھ ہے ، بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے حماس کے حملے کی مذمت کرتے ہوئے اسرائیل کیساتھ اظہار یکجہتی کیا ہے۔
برطانوی وزیراعظم رشی سونک ، فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون ، جرمن چانسلر اولف شولزاور اٹلی نے حماس کے حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ تل ابیب کو اپنے دفاع کا حق حاصل ہے۔
ترک صدر طیب ایردوان نے اسرائیلیوں اور فلسطینیوں پر زور دیا کہ وہ تحمل سے کام لیں اور ایسی معاندانہ کارروائیوں سے گریز کریں جس سے صورتحال مزید خراب ہو سکتی ہے۔
نگراں وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے مشرق وسطی میں تشدد میں اضافہ پرتشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ دارلحکومت القدس شریف پر مشتمل قابل عمل اور خودمختار فلسطینی ریاست کے قیام سے مشرق وسطی میں پائیدارامن کا قیام ممکن ہے۔
ہفتہ کو اپنی ایک ٹویٹ میں نگراں وزیراعظم نے کہاکہ مشرق وسطی میں تشدد میں اضافہ پروہ دل گرفتہ ہیں ، انہوں نے کہا کہ تشدد میں اضافہ مسئلہ فلسطین کے فوری حل کی اہمیت کواجاگرکررہاہے۔نگراں وزیراعظم نے کہاکہ فریقین ضبط وتحمل کامظاہرہ کرتے ہوئے شہریوں کی حفاظت کو یقینی بنائے۔
انہوں نے کہاکہ 1967 سے پہلے کی سرحدوں کی بنیاد پردارلحکومت القدس شریف پرمشتمل قابل عمل اور خودمختار فلسطینی ریاست کے دوریاستی حل سے مشرق وسطی میں پائیدارامن کا قیام ممکن ہے۔
سعودی عرب ، قطر اور کویت نے کہا ہے کہ حماس کا حملہ اسرائیلی کارروائیوں کا نتیجہ ہے، تینوں ممالک نے حملے کی ذمہ داری اسرائیل پر عائد کردی ہے ۔ ترکیہ ، مصر اور متحدہ عرب امارات نے کہا ہے کہ فریقین صبر وتحمل کا مظاہرہ کریں۔
عرب لیگ کے سربراہ احمد ابو الغیط نے غزہ میں فوجی آپریشن کے خاتمے اور جنگ بندی پر زور دیا ہے ۔ان کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے متشدد اور انتہا پسندانہ پالیسیوں کا مسلسل نفاذ ایک ٹائم بم ہے جو خطے کو مستقبل قریب میں استحکام کے کسی بھی اہم موقع سے محروم کر رہا ہے۔
حزب اللہ نے ایک بیان جاری کیا کہ وہ غزہ کی صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے اور فلسطینی مزاحمتی قیادت کے ساتھ براہ راست رابطے میں ہے بیان میں مزید کہا گیا کہ یہ اسرائیل کے مسلسل قبضے کا فیصلہ کن ردعمل اور اسرائیل کے ساتھ معمول پر لانے کے خواہاں لوگوں کے لیے ایک پیغام ہے ۔