چین نے سی پیک پر امریکی اعتراضات مسترد کردیے
بیجنگ: چین نے ون بیلٹ ون روڈ منصوبے اور اقتصادی راہداری پر امریکا کے اعتراضات مسترد کر دیے۔ چینی وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں کہا کہ ’ایک پٹی ایک شاہراہ منصوبے‘ کو اقوام متحدہ کی تائید بھی حاصل ہے جب کہ سی پیک کے باعث مسئلہ کشمیر پر اس کے موقف میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔ امریکی وزیر دفاع جم میٹس کے بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے چینی وزارت خارجہ نے کہا کہ ہم نے بارہا یہ بات کہی ہے کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبہ کسی تیسرے فریق کے خلاف نہیں اور اس کا علاقائی خودمختاری کے تنازعات سے بھی کوئی تعلق نہیں جب کہ سی پیک کے باعث مسئلہ کشمیر پر چین کا اصولی موقف بھی تبدیل نہیں ہوگا۔ امریکی وزیر دفاع جم میٹس نے چین پر ون بیلٹ ون روڈ منصوبے کے ذریعے دنیا پر اجارہ داری قائم کرنے کی کوشش کرنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ سی پیک متنازع علاقے سے گزرتا ہے جس کی وجہ سے امریکا اصولی طور پر اس کی مخالفت کرتا ہے۔ ون بیلٹ ون روڈ(OBOR) کے ذریعے دنیا پر اجارہ داری قائم کرنے کے امریکی الزام کو مسترد کرتے ہوئے بیجنگ نے کہا کہ OBOR تو محض ایک اہم بین الاقوامی عوامی منصوبہ ہے، یہ متعلقہ ممالک کے ساتھ چین کے تعاون کا اہم اور جامع ترقیاتی پلیٹ فارم ہے، جب کہ 100 سے زیادہ ممالک اور بین الاقوامی تنظٰیمیں اس میں شامل ہیں اور بھرپور حمایت کررہی ہیں۔ چینی حکومت نے کہا کہ 70 سے زیادہ ممالک اور عالمی تنظیموں نے OBOR پر چین کے ساتھ تعاون کے معاہدوں پر دستخط کیے ہیں جب کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی اور سلامتی کونسل نے اسے اپنی اہم قراردادوں میں بھی شامل کیا ہے۔ سی پیک منصوبے کے تحت چین اور پاکستان کو سڑکوں، ریلوے، پائپ لائنز اور فائبر آپٹیکل کیبلز کے 3 ہزار کلومیٹر طویل نیٹ ورک کے ذریعے باہم منسلک کیا جائے گا۔ یہ منصوبہ چین کے صوبے سنکیانگ کو براہ راست گوادر کی بندرگاہ سے منسلک کرے گا جہاں سے چین کو بحیرہ عرب اور پھر دنیا بھر تک رسائی ملے گی۔ سی پیک سے چین مشرق وسطیٰ سے آنے والی اپنی تیل سپلائی کو پائپ لائنوں کے ذریعے سنکیانگ تک پہنچائے گا جس سے ایندھن کی ترسیل پر اس کے اخراجات میں نمایاں کمی آئے گی۔ واضح رہے کہ بھارت نے علاقائی تنازعات کا بہانہ بنا کر ون بیلٹ ون روڈ میں شرکت سے انکار کردیا ہے