دنیا

امریکا سفارت کاروں کے روپ میں جاسوس بھیج کر تنازعات کو ہوا دے رہا ہے، رجب طیب اردوان

انقرہ: ترک صدر رجب طیب اردوان نے انقرہ میں امریکی سفیر جان باس کو امریکا کا نمائندہ تسلیم کرنے سے انکار کردیا ہے۔ ترک صدر نے کہا ہے کہ نہ وہ اور نہ ہی ان کی حکومت انقرہ میں تعینات امریکی سفیر کو تسلیم کرتی ہے، حال ہی میں امریکا نے ترک باشندوں کے لیے غیرامیگریشن (کسی قسم کا کاروباری اور سیاحتی) ویزہ نہ دینے کا اعلان کیا تھا، جس کے بعد دونوں ممالک میں محاذ آرائی اور لفظی گولہ باری عروج پر دیکھی گئی۔ اس موقع پر رجب طیب اردوان نے انقرہ میں امریکی سفیر جان باس کو اپنے ملک کی نمائندگی سے الگ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ میں اور میرے وزراء اب انہیں اپنے ملک کا نمائندہ تصور نہیں کرتے۔ ترک صدر نے کہا کہ اگر ویزوں کا اجراء رو ک دینے کا فیصلہ امریکی سفیر کا ہے، تو ان پر لازم ہے کہ وہ اپنے منصب کو چھوڑ دیں اور ہم آج انقرہ میں امریکی سفیر کے استقبال کے لیے تیار نہیں، جب کہ ترکی کے اعلیٰ حکام بھی ان کے ساتھ ملاقاتوں کا بائیکاٹ کریں گے۔ امریکا کے ساتھ ویزوں کی معطلی کے حوالے سے تبصرہ کرتے ہوئے اردوان نے کہا کہ اس بحران کو ہم نے جنم نہیں دیا، اس کا ذمے دار امریکا ہے۔

رجب طیب اردوان نے مزید کہا کہ امریکا دونوں ممالک کے درمیان تنازعات کو ہوا دے رہا ہے اور امریکی سفارت خانوں میں اپنے ایجنٹس کو گھسنے کی اجازت دے رکھی ہے، یہاں ان کا اشارہ ایک امریکی سفارتی عملے کی جانب تھا جسے ترکی میں ناکام فوجی بغاوت میں مدد کے الزام میں گزشتہ ہفتے گرفتار کیا گیا تھا۔ یاد رہے کہ ترکی میں امریکی سفارتی مشن نے 8 اكتوبر کو امیگریشن کے سوا باقی تمام ویزوں کا اجرا روک دیا تھا اور اس فیصلے کا اطلاق ترکی میں تمام سفارتی دفاتر پر کیا گیا۔ یاد رہے کہ پہلے امریکا نے ترکی میں اپنے سفارتخانے اور قونصل خانوں سے ویزوں کا اجراء معطل کیا جس کے بعد ترکی نے بھی امریکی شہریوں کے لیے ویزوں کا اجرا معطل کردیا، جس کے نتیجے میں دونوں ممالک کے درمیان سفارتی تنازع پیدا ہوگیا ہے۔ غیر ملکی خبررساں ایجنسی کے مطابق ترکی میں موجود امریکی سفارتی مشن کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ ہفتے اس کے ایک ملازم کی گرفتاری کے بعد سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر ترک شہریوں کے لیے ویزا سروس معطل کی جارہی ہیں۔ اس اقدام کے 24 گھنٹے کے اندر اندر واشنگٹن میں ترک سفارت خانے نے بھی امریکی شہریوں کے لیے ویزا سروسز معطل کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اسے اپنے مشن اور عملے کی سلامتی کے لیے امریکی حکومت کے عزم کا ازسر نو جائزہ لینے کی ضرورت ہے۔

قبل ازیں انقرہ میں امریکی سفارتخانے کے بیان میں کہا گیا کہ ترکی میں پیش آنے والے حالیہ واقعے نے امریکی سفارتی عملے کے تحفظ کے حوالے سے ترکی کے عزائم پر سوالات کھڑے کردیے ہیں اور امریکا اس کا از سر نو جائزہ لے رہا ہے۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ اس دوران ترکی میں امریکی سفارتخانے اور قونصل خانوں میں لوگوں کی آمد کو محدود کرنے کے لیے فوری طور پر غیر معینہ مدت کے لیے ویزا سروسز معطل کردی گئی ہیں۔ خیال رہے کہ گزشتہ ہفتے ترک حکام نے استنبول سے امریکی قونصل خانے کے ایک ملازم کو امریکا میں خودساختہ جلاوطنی کاٹنے والے ترک مبلغ فتح اللہ گولن سے تعلقات کے شبہے میں حراست میں لے لیا تھا۔ امریکا نے اس گرفتاری پر مذمت کرتے ہوئے ترکی کے اس الزام کو بے بنیاد اور تعلقات کے لیے نقصان دہ قرار دیا تھا۔ ترکی کے سرکاری میڈیا نے بتایا تھا کہ گرفتار ہونے والا شخص ترک شہری ہے جسے جاسوسی اور آئین کو نقصان پہنچانے کے الزامات پر حراست میں لیا گیا۔ ترکی جولائی 2016 میں ہونے والی ناکام فوجی بغاوت کا الزام فتح اللہ گولن پر لگاتا ہے اور امریکا سے مطالبہ کرتا رہا ہے کہ وہ گولن کو ترکی کے حوالے کرے تاہم امریکا اس مطالبے کو ماننے سے انکاری ہے۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close