صیہونی فورسز کے حملوں میں جبالیہ اور خان یونس میں 35، مغربی کنارے میں 2 فلسطینی شہید ہو گئے۔
اسرائیلی فورسز نے جبالیہ کیمپ پر بمباری، عدوان ہسپتال میں بے گھر فلسطینیوں کے خیموں پر بلڈوزر چڑھا دیے جبکہ مغربی کنارے میں بھی اسرائیلی فوج کی فائرنگ جاری رہی۔
فرانسیسی وزارت خارجہ نے اسرائیلی افواج کی جانب سے رہائشی عمارتوں کو نشانہ بنانے کی مذمت کی۔
برطانیہ اور امریکہ اسرائیل کی عملی مدد میں پیش پیش ہیں، امریکہ نے حوثیوں کی اسرائیل آنے والے بحری جہازوں کو نشانہ بنانے کی کوشش ناکام بناتے ہوئے 14 ڈرون مار گرائے۔
اسرائیلی جارحیت اور ظلم و ستم کیخلاف دنیا بھر میں مظاہروں کا سلسلہ بھی جاری ہے، تل ابیب، نیویارک، کینیڈا اور سپین میں ہزاروں افراد نے مظاہرے کیے، مظاہرین نے اسرائیل کیخلاف نعرے لگاتے ہوئے نہتے فلسطینیوں پر ظلم فوری بند کرنے کا مطالبہ کیا۔
دوسری طرف جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کیلئے بھی کوششیں کی جا رہی ہیں، اس ضمن میں قطر اور اسرائیلی حکام کی ناروے میں ملاقات ہوئی ہے جس پر اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کا کہنا ہے قطری وزیراعظم سے موساد کے سربراہ کی ملاقات ہوئی ہے، قطری حکام قیدیوں کی رہائی کیلئے کوششیں کر رہے ہیں ۔
مغربی میڈیا کے مطابق ملاقات میں اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کے معاہدے کیلئے بات چیت ہوئی ہے، دونوں اطراف سے یرغمالیوں کی رہائی پر زور دیا گیا ہے۔
ادھر حماس کے القسام بریگیڈ کے ترجمان ابو عبیدہ کا کہنا ہے کہ اسرائیل اپنے یرغمالیوں کے حوالے سے جوا کھیل رہا ہے، اسے یرغمالیوں کے گھر والوں کے جذبات کی بھی پرواہ نہیں۔
خیال رہے کہ غزہ پر مسلسل اسرائیلی بمباری سے ہر طرف چیخ و پکار کے مناظر ہیں اور عمارتیں ملبے کا ڈھیر بن چکی ہیں، جنگ میں شہید ہونے والوں کی مجموعی تعداد 18 ہزار 925 ہو گئی ہے جبکہ 51 ہزار سے زائد افراد زخمی ہیں۔