عدالت نے ٹرمپ کے سفری پابندیوں سے متعلق نئے حکمنامے کو بھی معطل کردیا
واشنگٹن: امریکی عدالت نے صدر ٹرمپ کا سفری پابندیوں کے حکم نامے کو پھر معطل کر دیا.امریکی محکمہ انصاف نے فیصلہ چیلنج کرنے کا اعلان کیا ہے۔ ریاست ہوائی کی مقامی عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ امیگریشن قوانین صدر کو سفری پابندیاں عائد کرنے کا اختیار نہیں دیتے۔ صدر ٹرمپ نے آٹھ ممالک پر سفری پابندیاں عائد کی تھیں. جن میں ایران، شام، صومالیہ، یمن، لیبیا، شمالی کوریا اور وینزویلا شامل ہیں۔ ہوائی اتنظامیہ نے شمالی کوریا اور وینزویلا کی سفری پابندیوں کو چیلنج نہیں کیا تھا۔ دوسری جانب وائٹ ہاوس ترجمان سارہ سینڈرز نے عدالتی فیصلے پر کڑی تنقید کی اور کہا کہ فیصلے میں انصاف کے تقاضے پور نہیں کیے گئے۔ وائٹ ہاو¿س کا کہنا ہے کہ عدالت کا حالیہ حکم امریکہ کو غیر محفوظ بنا رہا ہے۔اس پالیسی میں ایران، شام، لیبیا، یمن، صومالیہ، چاڈ اور شمالی کوریا کو نشانہ بنایا گیا ہے اور اس میں وینزویلا کے چند اہلکاروں کو بھی شامل کیا گیا ہے۔یاد رہے کہ اس قبل ٹرمپ انتظامیہ نے جو پابندی لگانے کی کوشش کی تھی اس میں چھ مسلم اکثریتی ممالک کو شامل کیا گیا تھا تاہم اس سے ملک کی عدالتِ عظمیٰ نے روک دیا تھا۔ریاست ہوائی نے صدر ٹرمپ کی پابندی کے خلاف عدالت سے رجوع کیا تھا۔ اس پابندی نے بدھ کے روز لاگو ہونا تھا۔ ریاست نے عدالت میں یہ موقف سامنے رکھا کہ وفاقی امیگریشن قوانین کے تحت صدر کے پاس اس نوعیت کی پابندی عائد کرنے کا اختیار نہیں ہے۔پابندی کے خلاف یہ حکم نامہ جج ڈیرک واٹسن نے دیا ہے۔ یہ وہی جج ہیں جنھوں نے صدر ٹرمپ کی گذشتہ پابندی کو معطل کیا تھا۔انھوں نے اپنے حکم نامے میں لکھا ہے کہ موجود پابندی میں بھی وہی خامیاں ہیں جو کہ پچھلی پابندی میں تھیں۔ انھوں نے کہا کہ اس پابندی میں ہی واضح نہیں کیا گیا کہ چھ ممالک سے 15 کروڑ لوگوں کی آمد کی اجازی امریکی مفادات کے منافی کیسے ہوگی۔ جج واٹسن کا مزید کہنا تھا کہ نئی پابندی میں عدالت کے گذشتہ احکامات کو بھی نظر انداز کیا گیا ہے۔