مغرب سے تعلقات قائم کئے جا سکتے ہیں، امام کعبہ
مکہ: امام کعبہ ڈاکٹر شیخ صالح عبداﷲ بن حمید نے نجی ٹی وی کے ٹاک شو میں گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ سعودی عرب کی زیر قیادت اسلامی فوجی اتحاد کسی خاص مسلک یا مملکت کے خلاف نہیں، دہشتگردی کے خلاف ہے، دنیاوی مصلحتوں کے تحت مغرب سے تعلقات قائم کئے جا سکتے ہیں۔ نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جہاد کا حکم صرف ریاست دے سکتی ہے، کوئی تنظیم نہیں، کسی کو کافر یا مرتد قرار دینا حکومت وقت یا عدلیہ کا کام ہے فرد واحد کا نہیں۔ انکا کہنا تھا کہ مسلمانوں کو درپیش مشکلات کی وجہ باہمی اختلافات اور عدم برداشت ہے، کلمہ حق پر عمل کرکے ہی فرقہ پرستی کا خاتمہ ممکن ہے۔ انہوں نے کہا کہ داعش اور القاعدہ جیسی انتہاپسند دہشتگرد تنظیموں کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں، برائی کو طاقت سے روکنے کا اختیار اور ذمہ داری حاکم وقت اور ریاستی اداروں کے پاس ہوتی ہے، کسی فرد واحد کو یہ اختیار حاصل نہیں ہے۔
انکا کہنا تھا کہ میرے نزدیک امت کے تمام مسائل کا اگر کوئی خلاصہ ہے تو وہ یہ ہے کہ ہم مشکلات کے اندر اس لئے ہیں کہ ہم بٹے ہوئے ہیں، اختلافات کا شکار ہیں اور آپس میں ایک دوسرے کو برداشت نہیں کرتے ہیں، اسی لئے صلف صالحین میں سے سب یہ کہا کرتے تھے کہ بٹ جانا اور تفرقہ میں جانا ہی اصل شر ہے، اس لئے اہم ترین بات ہے کہ اس بیماری کی تشخیص کے بعد اس کے علاج میں سب سے اہم بات کو سمجھ لیا جائے کہ جس حد تک ممکن ہو اختلافات اور آپس کی دوریوں کو کم کیا جائے، اس کے لئے ضروری ہے کہ امت اسلامیہ کی مصلحتوں کو ذاتی یا ملکی یا مسلکی اور دیگر قسم کی جو ہماری مصلحتیں اور آپس کے مفادات ہیں، ان پر مقدم کیا جائے،میں آپ سے یہ نہیں کہہ رہا کہ تمام مسالک یا اختلاف رائے یا آپس کے جو ہماری تقسیمات ہیں، یہ سو فیصد ختم ہوسکتی ہیں، یہ تقسیمات صرف ایسا نہیں ہے کہ صرف امت اسلامیہ میں ہی موجود ہوں، دنیا کے دیگر ممالک میں بھی اور دیگر مذاہب میں بھی یہ تقسیمات موجود ہیں، لیکن ہمیں مشکلات اس وقت دیکھنی پڑتی ہے جب کسی ایک مسلک کا یا ایک فرقہ کا قائد یا لیڈر یا کسی ایک ملک کا قائد یا لیڈر اپنی ذاتی مصلحتوں اور مفادات کو امت کی مصلحتوں اور مفادات پر غالب کرنے کی کوشش کرتا ہے جو کہ نہیں ہونا چاہئے۔