بادشاہ پر اعتراض اور دہشت گردی کیخلاف سعودیہ میں سخت سزاؤں کا اعلان
ریاض: سعودی عرب کی شاہی حکومت نے دہشتگردی سے نمٹنے کے لئے نئے قوانین کا اعلان کیا ہے، دہشت گردی کی معاونت کرنے والے کو سزائے موت دی جائے گی، فرمانروا کے خلاف بات کرنے پر پانچ سے دس سال قید ہو گی۔ ان قوانین کے تحت دہشتگردی میں ملوث اور دہشتگردوں کی معاونت پر مختلف مدت کی سزاؤں کے علاوہ موت کی سزا بھی دی جائے گی۔ واضح رہے کہ نئے قانون میں سعودی فرمانروا کے خلاف بات کرنے والے کو پانچ سے دس سال قید ہو سکتی ہے، دہشتگردی کی معاونت کرنے اور حملے میں کسی کی جان لینے پر سزائے موت دی جائے گی، دہشتگردی سیل اور ٹریننگ کیمپ چلانے والے کو دس سے پچیس سال قید کی سزا دی جا سکتی ہے، دہشتگردی کی تربیت حاصل کرنے کے دوران پکڑا جانے والا شخص بیس سے تیس سال قید پا سکتا ہے، لوگوں کو دہشتگردی کی جانب مائل کرنے والے کو آٹھ سے پچیس سال قید ہو سکتی ہے، فوج سے تعلق رکھنے والے افراد کے دہشتگردوں سے رابطے پر بیس سے تیس سال قید ہو گی، دہشتگردوں کو اسلحہ کی فراہمی اور معاونت پر دس سے تیس سال قید کی سزا ہو سکتی ہے، دہشتگردی پر سزا پانے والے کو تیس لاکھ سے ایک کروڑ سعودی ریال جرمانہ بھی ہو گا، نئے قوانین کے تحت دہشتگردی کی خصوصی عدالت کو سزا یافتہ شخص کے بنک اکائونٹ اور جائیداد منجمد کرنے کا اختیار بھی دیا گیا ہے۔