سعودی شاہی خاندان میں اقتدار کی کشمکش / کون کون سے اہم شہزادوں کو رکاوٹ سمجھ کر گرفتار کیا گیا
ریاض:سعودی ولیعہد بن سلمان نے اپنے مخالفین کو راستے سے ہٹانے کی کوششوں کو جاری رکھتے ہوئے متعدد شہزادوں کو گرفتار کرلیا ہے۔ بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق سعودی شاہی خاندان کے اندر اقتدار کی کشمکش جاری ہے جس کے تحت مزید کئی شہزادوں کو گرفتار کرکے جیل بھیج دیا گیا ہے۔ سعودی ولیعہد محمد بن سلمان نے کرپشن کیخلاف اقدامات کے بہانے اپنے والد کے توسط سے 11 شہزادوں اور بہت سے موجودہ اور سابق سعودی حکام کو گرفتار کرنے کا حکم جاری کیا۔
واضح رہے کہ سعودی شاہی خاندان کے اندر اقتدار کی حالیہ کشمکش شاہ سلمان کے ولیعہد بنتے ہی شروع ہوگئی تھی کیونکہ جب شاہ سلمان نے جنوری 2015 میں تخت سنبھالا تو ریاست سے باہر بن سلمان کو شاید ہی کوئی جانتا تھا۔ بن سلمان کا اہم ترین اقدام طاقتور سعودی شہزادے متعب بن عبداللہ کی برطرفی ہے جو بن سلمان کے راستے میں سب سے بڑی رکاوٹ سمجھے جاتے ہیں۔
سیاسی ماہرین سعودی شہزادے کے حالیہ اقدامات کو اپنی حکومت مضبوط کرنے اور تخت وتاج تک پہنچنے کی کوشش قرار دے رہے ہیں۔ گرفتار کئے گئے شہزادوں اور حکام میں سابق محکمہ موسمیات اور ماحولیات کے وزیر شہزاده ترکی بن ناصر، ارب پتی تاجر شہزادہ ولید بن طلال، نیشنل گارڈ کے سابق وزیر شہزادہ متعب بن عبداللہ، ایم بی سی ٹی وی چینل اور خبر رساں ادارے کے سربراہ ولید الابراھیم، سابق وزیر خزانہ عادل فقیہ اور شاہی دربار کے سربراہ خالد التویجری شامل ہیں۔
ان کے علاوہ غیر ملکی اور ملکی سرمایہ کاری بورڈ کے سابق سربراہ عمرالدباغ، ریاض کے سابقہ میئر ترکی بن عبداللہ، معروف تاجر شیخ صالح کامل، بادشاہی دربار میں استقبالیہ کمیٹی کےسابقہ صدر محمد الطبیشی، عبداللہ صالح کامل، سابقہ وزیرکھیل محی الدین صالح کامل، بن لادن کمپنی کے سربراہ بکر بن لادن، سعودی ایئرلائن کے سابقہ صدر خالد الملحم، مواصلات و روابط کےسابق وزیر سعود الدویش، سابق وزیر دفاع کے معاون فھد بن عبداللہ اور دیگر مشہور ومعروف شہزادوں اور حکام کو گرفتار کیا گیا ہے۔