مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں کیخلاف انتہا پسند مودی حکومت کا نیا وار
مقبوضہ کشمیرسمیت بھارت میں اقلیتیں بالخصوص مسلمان انتہا پسند بھارتیوں کےمظالم کاشکار ہیں۔
بھارت میں ایک ارب چالیس کروڑ کی آبادی میں لگ بھگ14فیصد مسلمان آباد ہیں جو کہ بھارت کی سب سے بڑی اقلیت ہے
گزشتہ ایک دہائی سے بھارت پر قابض اکھنڈ بھارت کی حامی انتہا پسند مودی سرکار مسلمان مخالف پالیسیوں پر عمل پیرا ہے
مقبوضہ کشمیر پر 77 سالوں سے بھارت نے ناجائز قبضہ کر رکھا ہے جبکہ بھارت پر گزشتہ 10سالوں سے قابض انتہا پسندمودی حکومت نے کشمیری مسلمانوں پر ہر طرح کے مظالم جاری رکھے ہوئے ہیں
2019میں آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد سے انتہا پسند مودی مقبوضہ کشمیر میں آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنے کی کوششوں میں مصروف ہے
اس حوالے سے مقبوضہ کشمیر کے مسلمانوں کی آزادی کی تحریک کو دبانے کی نئی بھارتی سازش منظر عام پر آگئی
حال ہی میں ہندوستان کے وزیر داخلہ امیت شاہ نے کہا ہے کہ”پتھراؤ کرنے والوں کے خاندان کے افراد اور عسکریت پسندوں کے رشتہ داروں کو سرکاری نوکری نہیں ملے گی۔
جنہیں بھارتی حکومت عسکریت پسندکہہ رہی ہے وہ در حقیقت ناجائز بھارتی قبضے کے خلاف آزادی کی کوششیں کرنے والے کشمیری مسلمان ہیں
”مقبوضہ کشمیر میں جنوری1989سے اپریل2024تک تقریباً ایک لاکھ کے قریب معصوم و نہتے کشمیریوں کو شہیدجبکہ ایک لاکھ ستر ہزار سے زائد کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔
ایک لاکھ سے زائد بچوں کو یتیم جبکہ بائیس ہزار سے زائد خواتین بیوہ ہو چکی ہیں
اعداد و شمار کا جائزہ لینے سے یہ واضح ہو جاتا ہے کہ”کشمیری مسلمانوں کی کل آبادی کا 40 فیصد سرکاری ملازمتوں کے لیے نااہل قرار دیا جارہا ہے“
امیت شاہ کے بیان کا تنقیدی جائزہ لینے سے واضح ہو جاتا ہے کہ ”مقبوضہ کشمیر کے حوالے سے بھارت کا یہ بیان محض سیاسی نہیں ہے“
پچھلے پانچ سالوں میں مقبوضہ کشمیر میں مختلف گزیٹیڈ اورنان گزیٹڈ آسامیوں کے لیےمنتخب کیے گئے 30 فیصد سےزیادہ کشمیری مسلمانوں کو سرکاری نوکریاں حاصل کرنے کی اجازت نہیں دی گئی، اس کے ساتھ ساتھ سینکڑوں مسلمانوں کی برطرفی کے احکامات اس کے علاوہ ہیں
انتہا پسند بی جے پی کا یہ نیامذموم منصوبہ مقبوضہ کشمیر کے مسلمانوں کی ایک اجتماعی سزا ہے جو تقریباً نصف کشمیریوں کو دی جا رہی ہے جبکہ کشمیریوں کو زندگی جینے کا حق اور منصفانہ موقع ملنا چاہیے
بھارت اب ایسی ریاست بن چکا ہے جہاں مسلمانوں کو پسماندگی کی جانب دھکیلاجارہا ہے
بین الاقوامی سطح پربھارتی حکومت کے اس غیر منصفانہ اقدام کیخلاف فوری ایکشن لینے کی ضرورت ہے
انتخابات میں مودی کی جیت پر ہندوتوا نظریے کی مزید توثیق ہوگی اور بھارت کے زیرِ تسلط مسلمانوں کی زندگیاں مزید اجیرن ہو جائیں گی۔