اچھے کولیسٹرول سے دل کی بیماریوں کا خطرہ
ایک تحقیق کے مطابق کولیسٹرول کی ’اچھی‘ سمجھے جانے والی سطح کے حامل بعض لوگوں کو دل کی بیماریاں لاحق ہونے کے زیادہ خطرات ہوتے ہیں۔
عام طور پر سمجھا جاتا ہے کہ کولیسٹرول کی ’بری‘ سطح شریانوں میں چکنا مواد جمع کرتی ہے اور کولیسٹرول کی اچھی سطح شریانوں سے اس مواد کا خاتمہ کر دیتی ہے۔
لیکن کیمبرج یونیورسٹی کی’سائنس‘جریدے میں شائع ہونے والی ایک تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ کولیسٹرول کی زیادہ اچھی سطح ہمیشہ صحت کے لیے اچھی نہیں ہوتی۔
زیتون کا تیل، مچھلی اور گری دار میوہ جات کھانے سے ایچ ڈی ایل نامی کولیسٹرول کی سطح میں اضافہ ہو جاتا ہے، جسے عام طور پر اچھی کولیسٹرول سمجھا جاتا ہے۔
کولیسٹرول اُن چیزوں میں سے ایک ہے جس کی ڈاکٹر دل کے دورے کے خطرے کے متعلق پیش گوئی کرنے سے قبل جانچ کرتے ہیں۔
تاہم ایچ ڈی ایل کی سطح کو ادویات سے بڑھانے کے لیے کیے جانے والے متعدد تجربات ناکام ہو چکے ہیں، جنھوں نے ڈاکٹروں کو سوچنے پر مجبور کر دیا ہے کہ اصل مسئلہ کچھ اور ہے۔
خلیوں کے جینیز میں تغیرات پیدا کرنے کا فعل یعنی غیر معمولی تبدل کے مطالعے سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ لوگوں کو اچھے کولیسٹرول کی زیادہ سطح پر چھوڑ دیا جائے
بعض لوگ ایسے ہوتے ہیں جن کے خلیوں میں پیدا ہونے والی جینیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے ان کے اچھے کولیسٹرول کی سطح بلند ہو جاتی ہے۔ ایسے لوگوں پر تحقیق سے کچھ اور حقائق کا انکشاف ہوا ہے۔
تجربات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ جین میں تغیر ایسا ہے جسے سکارب 1 کہا جاتا ہے اور جو 1700 لوگوں میں سے ایک کو متاثر کرتا ہے۔ اس جینیاتی تغیر کے حامل لوگوں میں اچھے کولیسٹرول سطح بلند ہوتی ہے۔
لیکن حیرت انگیز طور پر ان لوگوں میں بھی دل کی بیماریوں کا خطرہ عام لوگوں سے 80 فی صد زیادہ تھا، یعنی تقریباً اتنا جو عام طور پر تمباکو نوشی کرنے والے افراد میں ہوتا ہے۔
مزید تجربات سے معلوم ہوا کہ ایچ ڈی ایل کی سطح بڑھانے والی جینیاتی تغیر چربی کو ٹھکانے نہیں لگا پا رہا تھا۔
کیمبرج یونیورسٹی کے محقق پروفیسر ایڈم بٹر ورتھ نےبتایا کہ ’یہ تحقیق بہت اہم ہے کیوں کہ ہم ہمیشہ سے یہ سمجھتے آئے تھے کہ اچھے کولیسٹرول کا دل کی بیماریوں کے خطرات کو کم کرنے سے کوئی تعلق ہے
ایچ ڈی ایل کی سطح بڑھانے کے لیے ادویات تیار کرنے کے سلسلے میں بہت بڑے پیمانے پر اس اُمید پر اقدامات کیے جاتے رہے ہیں کہ ان کے اثرات بھی سٹیٹن ادویات کی طرح کے ہوں گے، جو کہ ’بری‘ کولیسٹرول کی سطح کو کم کرتی ہیں۔
پروفیسر بٹر ورتھ نے خبردار کیا ہے کہ وہ ادویات جو کہ ’ایچ ڈی ایل کی سطح کو بڑھانے کی کوششیں کرتی ہیں شاید اس قدر فائدہ مند ثابت نہ ہوں۔‘
محققین نے ایچ ڈی ایل کولیسٹرول کی سطح میں اضافے کی اہمیت پر سوال تو اٹھا رہے ہیں، لیکن ان کا اصرار ہے کہ کولیسٹرول اب بھی دل کے دورے کے خطرے کی پیش گوئی کے لیے ایک اہم ذریعہ ہے۔
برطانوی ہارٹ فاؤنڈیشن کے میڈیکل ڈائریکٹر پروفیسر پیٹر وائس برگ کا کہنا ہے کہ ’یہ ایک اہم تحقیق ہے جس نے کولیسٹرول اور دل کے امراض کے آپس میں تعلق کے حوالے سے موجود پہیلیوں میں سے ایک پر روشنی ڈالی ہے۔‘
انھوں نے مزید کہا ’اس نئی تحقیق سے یہ بات معلوم ہوتی ہے کہ دل کے دورے کے خطرے کے لیے خون میں ایچ ڈی ایل کی سطح کے تعین کے بجائے زیادہ اہمیت اس بات کی ہے کہ جسم ایچ ڈی ایل کی سطح کو کس طرح سے کنٹرول کرتا ہے