اقوام متحدہ میں فلسطینی ریاست کے قیام کی قرارداد بھاری اکثریت سے منظور
اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کا مطالبہ ، اسرائیل فلسطینی علاقوں سے دستبردار ہوجائے
قرارداد میں اسرائیل سے فلسطینی علاقے پر قبضہ ختم کرنے اور یہودی آباد کاری کو روکنے کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے
اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی میں منظور کی گئی قرارداد میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ اسرائیل فلسطینی علاقوں سے دستبردار ہوجائے۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے فلسطین کے دو ریاستی حل پر زور دیتے ہوئے کہا کہ دونوں ریاستوں کو 1967 سے پہلے کی بنیاد پر تسلیم شدہ سرحدوں کے اندر ایک دوسرے کے ساتھ امن اور سلامتی کے ساتھ رہنا چاہیے۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے دو ریاستی حل کے لیے جون 2025 میں نیویارک میں ایک اعلیٰ سطح کی بین الاقوامی اجلاس بھی طلب کیا ہے جس کی مشترکہ صدارت فرانس اور سعودی عرب کریں گے۔
منظور کی گئی قرارداد میں اسرائیل سے فلسطینی علاقے پر قبضہ ختم کرنے اور یہودی آباد کاری کو روکنے کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے۔
اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کی 1947 میں ایک قرارداد منظور کی تھی جس میں برطانوی حکومت کے ماتحت فلسطین کو دو ریاستوں میں تقسیم کیا گیا تھا۔
تاہم 14 مئی 1948 کو صرف اسرائیل کے قیام کا اعلان کیا گیا جس سے اسرائیل اور اس کے عرب ہمسایوں کے درمیان جنگ چھڑ گئی۔
خیال رہے کہ اقوام متحدہ مغربی کنارے، مشرقی یروشلم اور غزہ کی پٹی کو اسرائیل کا غیر قانونی قبضہ سمجھتی ہے۔
تاہم اسرائیل نے غزہ پر 1967 کی جنگ کے بعد قبضہ کیا تھا اور 2005 تک وہاں اپنی فوجیں تعینات اور یہودی بستیاں قائم کرتا رہا۔